نئی دہلی :جمعےۃالعلماء کے جنرل سکریٹری مولاما محمود مدنی نے جسٹس راجندر سچر کے سانحہ ارتحال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔آنجہانی سچر صاحب نے بحیثیت جج ملک کے عدالت کا وقار بلند کیا اور سنکدوش ہونے کے بعد مظلوم او رپسماندہ افراد کے حقوق کے لئے لڑتے رہے ہیں۔وہ تادم واپسیس سیول تحریکوں سے وابستہ رہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ سچر صاحب کا یہ قابل قدر کارنامہ ہے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی ہدایت پر مسلمانوں کے تعلیمی ،معاشی اور سماجی صورت حال پر ایک معتبر دستاویز تیار کی ہے اور اسکی روشنی میں سفارشات بھی کیں۔
ان کے ذریعہ تیار کردہ دستاویز انہیں حقائق پر مبنی تھی جو جمعیۃ علماء ہند سال ہاسال سے کہہ رہی تھی ۔اس جمعےۃ علماء نے ہمیشہ اپنے اجلاسوں میں سچر کمیٹی کی سفارشات پر سرکار کو متوجہ کیا۔سچر صاحب بھی جمعیۃ علماء ہند کی دعوت پر اس کے اجلاس میں کئی بار شریک ہوئے ہیں۔
مولانا مدنی نے ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور امید کی ہے کہ ان کے مشن کو آگے بڑھایا جائے گا۔آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کی زبوں حالی کی آئینہ دار دستاویز’’سچر رپورٹ‘‘ کے خالق جسٹس راجندر سچر کی موت کے ساتھ آج ایک عہد کا ہوگیا ۔پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ انسانی حقوق کے اس عظیم علمبردار نے اپنی متعلقہ رپورٹ میں مسلمانان ہند کی آئینہ داری کی تھی ۔جسٹس راجندر سچر کا آج ۹۴؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے ۔وہ لاہورمیں ۲۲ دسمبر ۱۹۲۳ء میں پیدا ہوئے تھے۔ان کے دادا لاہور ہائی کورٹ کے ممتاز فوجداری وکیل تھے۔ جسٹس راجندر سچر ۱۹۷۰ء میں دلی ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جسٹس مقرر ہوئے تھے۔۱۹۸۵ء میں وہ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہے ۔وہ انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔