بھوپال میں دو فرقوں کے درمیان فساد، سنگباری سے کشیدگی

مکان کی کھدوائی میں مذہبی مورتی کی دستیابی کے بعد تصادم ، پولیس ملازمین سمیت کئی زخمی
بھوپال۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بھوپال کے پرانے شہر میں دو طبقوں کے درمیان فرقہ وارانہ فساد بھڑک اٹھا۔ دونوں جانب سے سنگباری کی گئی جس میں پولیس ملازمین کے بشمول کئی افراد زخمی ہوئے۔ دونوں فرقوں کے درمیان کشیدگی اس وقت شروع ہوئی۔ جب ایک عمارت کی تعمیر کیلئے کھدوائی کے دوران مذہبی شئے برآمد ہوئی۔ ایک مورتی کے باقیات ملنے کے بعد دونوں فرقوں کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ان کے عقائد کی نشانی ہے۔ اس دوران دونوں جانب فساد شروع ہوا۔ سنگباری اور تصادم میں درجنوں موٹر گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ پولیس نے آنسو گیاس کے شل برسائے۔ صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے ہوا میں فائرنگ بھی کی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے رونما ہونے سے روکنے کے لئے پولیس نے سکیورٹی سخت کردی ہے۔ آج صبح سے کشیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بھوپال نارتھ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اروند سکسینہ نے کہا کہ ہم نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ دونوں فرقوں کے لوگوں کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ضلع کلکٹر نشانت نے کہا کہ اب صورتحال پرامن ہے۔ اس دوران قومی کمیشن برائے اقلیتیں سہارنپور کا دورہ کرے گا۔ اس علاقہ میں ذات پات کی لڑائی کے بعد تشدد میں اضافہ ہوا تھا۔ قومی کمیشن برائے اقلیتیں رکن سلیکھا سمبھرے جنہوں نے کل ہی پیانل کا چارچ لیا ہے۔ آج کہا کہ کمیشن کے ارکان اُترپردیش کے اس ٹاؤن سہارنپور کا دورہ کریں گے۔ وہاں کسی بھی طبقہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا جائزہ لیا جائے گا۔ ٹیم کے تمام ارکان آئندہ ہفتہ سہارنپور جائیں گے اور برسرموقع جائزہ لیں گے۔ بنیادی حقائق کا پتہ چلاکر انصاف کیا جائے گا، لیکن ہم کو سب سے پہلے واقعات کی اصل بنیاد کا پتہ چلانا ہے۔ سہارنپور میں تشدد سے متواتر واقعات ہوئے ہیں۔ 5 مئی سے یہاں تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ تشدد کے دوران ایک شخص کو ہلاک کیا گیا تھا اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ تشدد کے دوران 25 مکانات کو بھی نذرآتش کیا گیا تھا۔ کمبھرے کے مطابق این سی ایم مرکز اور طبقات کے درمیان ایک پل کی طرح کام کرے گا۔ اقلیتوں کو مالی اورتعلیمی طور پر امپاور بنانے پر توجہ دی جارہی ہے اور انہیں سماج کے اصل دھارے میں لاکران کے اندر اعتماد کو قوی بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔