کانگریس راجستھان اور چھتیس گڑھ میں سرخرو، مدھیہ پردیش میں برابر کی ٹکر، تلنگانہ اور میزورام میں علاقائی جماعتیں غالب
نئی دہلی -5ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کو پارلیمانی چنائو کا سیمی فائنل قرار دیا گیا ہے لیکن بھاجپا نے نہ صرف راجستھان میں کراری ہار کا سامنا کیا ہے بلکہ چھتیس گڑھ میں بھی اسے بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اگر چہ انتہائی اہم ریاست مدھیہ پردیش، جسے بھاجپا کا گڑھ مانا جاتا ہے ، میں دونوں پارٹیوں کے درمیان مقابلہ تقریباً برابر کا چل رہا تھا تاہم کانگریس پارٹی کو بھاجپا کے مقابلے میں برتری حاصل تھی۔تلنگانہ میں مقامی جماعت تلنگانہ راشٹرا اسمتھی (ٹی آر ایس) نے کانگریس کو کراری شکست دی ہے۔
جبکہ میزو رام میں بھی مقامی میزو فرنٹ نے کانگریس سے اقتدار چھین لیا۔انتخابی نتائج سے متعلق کہا جارہا ہے کہ مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ کی ریاستوں کے نتائج آئندہ سال ہونے والے انتخابات پر بھی اثر انداز ہوں گے۔راجستھان کی 199 نشستوں میں کانگریس نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 100 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ بی جے پی 73 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر رہی۔
چھتیس گڑھ میں کانگریس نے 67 جبکہ بی جے پی 17 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ، اسی طرح تلنگانہ میں مقامی جماعت ٹی آر ایس 85 نشستوں کے ساتھ پہلے، کانگریس 23 کے ساتھ دوسرے اور بے جی پی اب تک تیسرے نمبر پر ہے۔
میزورام ریاست میں میزو نیشنل فرنٹ نے 40 نشستوں میں سے 25 پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ ریاست کی حکمراں جماعت کانگریس صرف 5 نشستیں حاصل کرسکی ہے۔راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے پر دہلی میں قائم کانگریس ہیڈکوارٹرز میں جشن کا سمان ہے۔
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے ساتھ کانٹے دار مقابلے کی وجہ سے کانگریس نے مایا وتی سے اتحاد کے لئے رابطہ کیا ہے۔راجستھان میں کانگریس کے ریاستی انچارج سچن پائلٹ کا کہنا ہے ’ اگرچہ ہم کافی نشستیں جیت چکے ہیں تاہم ہم حکومت بنانے کے لئے دیگر جماعتوں اور رہنماؤں سے بھی رابطہ کریں گے‘۔
دوسری جانب بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے ’ کسی قسم کے منفی نتائج 2019 کے انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوں گے‘۔چھتیس گڑھ میں کانگریس نے اجیت جوگی مایاوتی کیساتھ اتحاد قائم کرکے بی جے پی کے مقابلے میں بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔