چہارشنبہ کے روز نو ممالک کی شائع کردہ اسٹڈی رپورٹ کے مطابق دنیا کے بڑی کمپنیوں کے پانی کی بوتلوں میں پلاسٹک کے چھوٹی چھوٹی ذرات پائے گئے جو ہوسکتا ہے پیکنگ کے دوران بوتل کے اندر داخل ہوئے ہوں۔
غیرمنافع بخش میڈیاادارے اوربی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق فریڈانیا میں نیویارک کی اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی شیری میسن کی زیرقیادت ٹیم نے پانی ان بوتلوں میں’’وسیع پیمانے پر آلودگی ‘‘ پائی۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق ریسرچ ٹیم نے برازیل‘ چین ‘ انڈیا‘ انڈونیشیا‘ کینیا‘ لیبنان‘ میکسیکو‘ تھائی لینڈ اور امریکہ میں 250پانی کی بوتلوں کی جانچ کی جس کی بنا پر یہ انکشاف سامنے آیاہے۔
ان نمونوں میں93فیصد پلاسٹک پایاگیا ‘ جس میں بڑے برانڈ جیسے اکیوا‘اکیوافینا‘ دسانی‘ ایواین‘ نیسلے پیور لائف اور سین پیلی گرینو۔ پولی پر پولین‘ نیالان اور پولائتھین ( پی ای ٹی) پر مشتمل پلاسٹک کچرے پر مشتمل ذرات جو بوتل کے ڈھکن بنانے میں استعمال کئے جاتے ہیں پانی میں سے دستیاب ہوئے۔
میسن نے اے ایف پی سے کہاکہ’’ اس مطالعہ میں 65فیصد ایسے ذرات ملے ہیں جو درحقیقت فائبر نہیں ہیں۔ جو بوتلوں میں پانی بھرنے کے دوران شامل ہوگئے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ پلاسٹک جو دیکھنے کو ملا ہے وہ بوتل سے ہی نکال ہوا ہے‘ جو بوتل پر لگے ڈھکن سے آیاہے‘ جو کہ بوتل میں پانی بھرنے کے دوران انڈسٹری میں ہی پانی میں شامل ہوگیاہے۔ مذکورہ ذرات صفر سے دس ہزار ذرات ایک بوتل سے برآمد ہوئے ہیں‘‘