ممبئی:اپنے ’’کالے دھن ‘‘کا استعمال کرتے ہوئے نوٹوں پر امتناع جاری ہونے سے کچھ دن قبل ہی کروڑ ہاروپئے کی جائیدادیں خریدی۔ اس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 8نومبر کو نوٹوں کی تبدیلی کا جوا علان کیا ہے اور مودی اس اعلان کو خفیہ بتانے میں جٹے ہیں ایک واضح جھوٹ ثابت ہوگیا ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت کے اعلان سے قبل پارٹی کو اس کی اطلا ع تھی اور اس نے اپنے کالے دھن کو سفید بنانے میں یہ جدید طریقہ کار اپنالیا۔کیچ نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراضی کی معاملی داریاں امیت شاہ کی حوالے سے منظم انداز میں کی گئی اور تعمیرکی رقم بھی پیش گی ادا کردی گئی۔
ہفتہ کی صبح کیچ نیوز کی شائع خبر میں دعوی کیاگیا ہے کہ ’’ پارٹی مرکزمیں برسراقتدار ہے‘ اور نومبر کے پہلے ہفتہ میں بہار کے مختلف علاقوں میں اراضی خریدی گئی۔ او رنومبر 8کو مودی نے 500اور 1000کے کرنسی نوٹوں پر امتناع کا اعلان کردیا‘‘۔بہار کے بی جے پی رکن اسمبلی سنجیوچوراسیانے اس بات کو قبول کیاہے ’’ نومبر کے پہلے ہفتہ میں‘‘ بہار او ردیگر مقامات پر اراضی خریدی گئی۔
انہوں نے کہاکہ’’ سب جگہ خریدا جارہا تھا۔ بہار کے ساتھ اور جگہ بھی خریدیی جارہا ہے۔ ہم لوگ تو صرف دستخط کرنے والے ہیں پیسہ تو پارٹی کی طرف سے آیا تھا۔ ساری زمین خریدی ہیں‘ پارٹی دفتر او ردیگر کاموں کے لئے ۔نومبر کے پہلے ہفتہ میں خریدا کیاگیا‘‘۔بہار کے ایک مقامی نیوز چیانل نے جمعرات کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نومبر 8کو 500اور 1000کے کرنسی نوٹوں کی تنسیخ سے قبل بی جے پی نے بہار کے25ضلعوں میں زمین خریدی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے دودرجن اضلاع بشمول سہارسا‘ پٹنہ‘ مدھوبانی ‘ کاتیکھار‘ مدھیپورا‘ لکشی سرائی‘ کشن گنج اور ارول میں زمین خریدی ہے۔حاصل کئے گئے پلاٹس کا رقبہ 250اسکوئر فٹ سے لیکر ادھا ایکڑ ہے جس کی قیمت 8لاکھ تا1.16کروڑ ہے ۔ مذکورہ قیمتی اراضیات 11,00روپئے فی اسکوئر فٹ سے خریدے گئے۔
این ڈی اے کی زیر قیادت بی جے پی حکومت نوٹوں کی تنسیخ کے ذریعہ سیاست کھیل رہی ہے جہاں پر عوام لوگ اپنے پیسوں کے لئے ہلاک ہورہے ہیں اور پارٹی مخصوص اشاروں کے ذریعہ اپنے لوگوں کو کالے دھن کو سفید بنانے کے راستے فراہم کررہی ہے۔ ا س سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ کون کالے دھن کا حقیقی حمایتی ہے اور ی بھی ثابت ہوگیا کہ وزیر اعظم جس خفیہ اپریشن کا دعوی کررہے ہیں وہ حقیقت میں ایک ’’ مخصوص اطلاع ‘‘ کے ساتھ شروع کیاگیا ہے۔
With inputs from Catch News and IANS
You must be logged in to post a comment.