لکھنو:ہندوستان میں 5-6سال کے عمر کے 8لاکھ سے زائد بچے مزدوری کررہے ہیں‘ پانچ لاکھ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے۔ سی آر وائی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان بچوں کی اکثریت گھریلو صنعت میں مزدوری کے کام پر معمور ہیں۔ایچ ٹی کی رپورٹ ہے کہ اترپردیش بچے مزدوری کے اعداد شمار کے ساتھ2,50,672مزدور سے سرفہرست ہے جبکہ بہار میں1,28,087اور مہارشٹرامیں82,847بچے مزدوری کررہے ہیں یہ جانکاری ہفتہ کے روز جاری کی گئی ہے۔
سی آر وائی کی پالیسی ‘ ریسر چ اور وکالت کرنے والے ڈائرکٹر کومل گانوترا نے کہاکہ’’ بچپن کی ابتداء میں جسمانی‘ سماجی ‘ جذباتی نشونما پاتے ہیں۔مذکورہ اڈی سی ڈی ایس اسکیم کو تعارف کرانے کا مقصد ہی ان بچوں کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہے۔ مگر اس صرف محدود لوگوں تک ہی پہنچ سکی ہے یعنی آباد ی کے پچاس فیصد حصہ تک ہی۔
علاوہ ازیں یہ دیکھا گیا ہے کہ متعدد بچے اپنے گھر والوں کے کام میں ہاتھ بٹاتے ہوئے مزدور کررہے ہیں اور کم سے کم دیکھ بھاک کے ساتھ اپنی زندگی کو محدود کررہے ہیں‘‘انہوں نے مزید کہاکہ ’’ ایسے کئی ایک واقعات میں جہاں بچوں کو ان کے والدین کے ساتھ کام کرنے کے دباؤ ڈالاجاتا ہے تاکہ وہ ان کے کام میں مدد کریں جیسے کے اینٹوں کی بھٹیاں ہیں۔ضرورت سے زیادہ معاشی پسماندگی اور بے روزگاری کی وجہہ سے ان بچوں کی تعلیم سے سجھوتا کرتے ہوئے انہیں مزدوری پر معمور کئے جانے کے واقعات بھی سامنے ائے ہیں‘‘۔