بٹلہ ہاؤس میں انکاؤنٹر ، اعظم گڑھ کے ادمن پر بد نما داغ 

اعظم گڑھ : ’’ بٹلہ ہاؤز انکاؤنٹر ‘‘ ہوئے کل پورے دس سال مکمل ہوجائیں گے ۔ لیکن اس واقعہ کی تاحال تحقیقات نہیں کی جاسکی ۔ اعظم گڑھ کے دامن پر بد نما داغ ہے جس سے پورے ضلع کی شبیہ متاثر ہوئی ہے ۔ حکومت او ر انتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائیں ۔ ذرائع کے مطابق بٹلہ ہاؤس ضلع کے جملہ سات طلبہ نے دو طالب علم محمد ساجد او رمحمد عاطف پر گولیاں جس سے اس ان کی جان چلی گئی او راس انکاؤنٹر میں انکاؤنٹر اسپیشلٹ انسپکٹر موہن چند شرمابھی ہلا ک ہوگئے تھے ۔

بعد ازاں پولیس نے ان سات مجرم طلباء میں سے تین طلباء کو گرفتار کرلیا او رچار طلباء کی تلاش جاری ہے لیکن اب تک وہ زندہ ہیں یا نہیں اس کا کچھ پتہ نہیں ۔ راشٹر یہ علماء کونسل بٹلہ ہاؤس اس کاانکاؤنٹر کو فرضی مان رہی ہے۔ او راس واقعہ کی تفتیش کیلئے احتجاجی مظاہرے کررہی ہے ۔ راشٹریہ علماء کونسل کے صدر مولانا عامر رشادی نے یہ واضح کردیا ہے کہ اس فرضی انکاؤنٹر کی منصفانہ جانچ کی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اس جانچ کے لئے ہم طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔

مولانا نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال کی رہائش گاہ کا محاصرہ کر کے پوری طاقت کے ساتھ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی تفتیش کیلئے مظاہرہ کریں گے ۔او رہم وزیر اعلی کوتحقیقات کیلئے مجبور کر دینگے ۔