بوسینا کی مرکزی یونیورسٹی نے نماز کے اوقات میں کلاسیس برخواست کرنے کا کیا فیصلہ

ساراجیو:بوسینا کی مرکزی یونیورسٹی نے اسلامی تنظیموں کی جانب سے تنقیدوں اور تبصروں کے بعد جمعہ کی نماز کے دوران کلاسیس منعقدنہ کرنے کافیصلہ کیا۔

ساراجیو یونیورسٹی نے اس ہفتہ یہ اقدام اٹھایا ہے کہ ہر جمعہ کی نماز کے دوران آدھا ایک گھنٹہ کلاسیس منعقد نہیں کئے جائیں گے۔جبکہ یونیورسٹی نے اس بات کا بھی فیصلہ لیا ہے کہ کتھولک اور ارتھوڈیکس ورشپ کے دوران ہفتے اور اتوار کو بھی یونیورسٹی کلاسس نہیں رہیں گی‘

صدر بوسینا ریپبلک پارٹی میلوراد ڈوڈاک نے اس فیصلہ کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے بوسینا اسلامی ریاست کی جانب گامزن نظر آرہا ہے۔ڈوڈاک نے کہاکہ ساراجیو انتظامیہ نے نئے سال کی شب پر شراب کے استعمال کو ممنوع قراردیا ہے۔

شہر میں سعودی سرمایہ کاروں کی جانب سے چلائے جارہے دونئے شاپنگ مال میں پہلے سے ہی شراب کے استعمال پرپابندی ہے۔تین بائیں بازو اور لیبرل سیاسی پارٹیوں کے بشمول سوشیل ڈیموکرٹیک پارٹی( ایس ڈی پی)نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اس اقدام سے مسلم اقلیتوں میں شدت پسندی بڑھ سکتی ہے۔

تاہم یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام’’ انسانی حقوق او رمذہبی آزادی ‘‘ کے پیش نظر اٹھایاگیا ہے۔سال2013کی مردم شماری کے جو سال2016میں شائع ہوا کہ مطابق3.5ملین میں مسلمان ملک کی نصف فیصد آبادی کا حصہ ہیں
Agence France-Presse