یواین۔اقوام متحدہ کے ترجمان نے جمعہ کے روز بتایا کہ 590,000کے قریب روہنگی پناہ گزین کو بنگلہ دیش میں مقیم ہیں پانی سے پیدا ہونی والی بیماریوں اور حفظان صحت کے موثر انتظامات کی کمی کے سبب مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں جن میں320,00پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔
اقوا م متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہاکہ اقوام متحدہ کے کمیٹی او سی ایچ اے کی خبر کے مطابق پولیس چوکیو ں پر حملے کے جواب میں پیش کئے جانے والے ردعمل کے سبب میانمار کی ریاست راکھین سے589,000روہنگیوں نے 25اگست کے بعد سے اپنے جان بچاکر پڑوسی ملک میں پناہ لی ہے۔انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش پہنچے پناہ گزینوں میں نصف کوٹو پالونگ توسیع علاقے میں رکے ہوئے ہیں۔
یہ وہ علاقے ہے جہاں پر راحت پہنچنے کاکام مقامی انتظامیہ کیساتھ ملاکر مختلف تنظیمیں انجام دے رہے ہیں۔ اور سڑکوں کے علاوہ انفرسٹچکر اور بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کی کوششیں کی جارہی ہیں۔یواین رفیوجی ایجنسی( یو این ایچ سی آر)نے کہاہے کہ تقریبا7000پناہ گزینوں کو چار دنوں تک سرحد پر پھنسے رہنے کے بعد بنگلہ دیش میں داخلہ کی اجازت ملی ہے۔حق نے کہاکہ ’’ اور مانا جارہا ہے کہ ہزاروں میانمار سے بنگلہ دیش سرحد کے راستے میں ہیں۔
سب سے زیادہ تکلیف کی بات نئے آنیوالوں کو سرحد سے ٹرنزٹ سنٹر میں منتقل کرنا ہے ‘جہاں پر یواین ایچ سی آر اور اس کے ساتھی کھانے‘ پانی او رمیڈیکل جانچ اور شیلٹر فراہم کررہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال ( یو این ائی سی ای ایف) نے کہاکہ حفظان صحت کے موثر انتظامات کی کمی اور پانی سے پیدا ہونیح والے امریض 320,000روہنگی پناہ گزین بچوں کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔تازہ رپورٹ کے مطابق ایجنسی نے کہاکہ زیادہ تر پناہ گزین ضرورت سے زیادہ لوگوں اور غیرمعیاری انتظامات کے اندر قیام پذیر ہیں۔
اسی ہفتہ اگلی پیر کے روز جنیوا میں ڈونرس کی ایک اپیل کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔ عہدیدار نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ روہنگی پناہ گزین او ران کے میزبان کے لئے434ملین ڈالرس اکٹھا کئے جائی ں گے ۔ گیارہ ملین سے زیادہ لوگ ہیں۔ جس کے لئے اب تک 26فیصد فنڈ ہی اکٹھا کیاجاسکا ہے