جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام ‘ ملک گیر چوکسی‘ جماعت اسلامی کی آج ملک گیر ہڑتال
ڈھاکہ۔22نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش نے آج دو اعلیٰ سطحی اپوزیشن قائدین کو جوجنگی جرائم کے ارکاب پر جو پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی 1971ء جنگ آزادی کے دوران کئے گئے تھے پھانسی پر لٹکادیا ۔ چند گھنٹے قبل ہی صدربنگلہ دیش عبدالحامد نے قیدیوں کی درخواست رحم مسترد کردی تھی ۔ بنیاد پرست جماعت اسلامی کے سکریٹری جنرل علی احسن محمد مجاہد ‘ عمر 67سال اور بی این پی قائد سیف الدین قادر چودھری ‘ عمر 66سال کو ڈھاکہ کی سنٹرل جیل میں 12:45بجے شب پھانسی پر لٹکا دیا گیا ۔ جیل کے ذرائع کے بموجب سات رکنی ٹیم جو جلادوں اور قیدیوں پر مشتمل تھی پھانسی کی سزاء پر عمل آوری کی ۔ صدر حامد نے ان کی درخواست رحم کل شام مسترد کردی تھی ۔ جب کہ سزائے موت پر عمل آوری کیلئے صرف چند گھنٹے باقی تھے اور پھانسی سے بچنے کی یہ لمحہ آخر کی کوشش تھی ۔ دونوں افراد کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں صدر مملکت سے درخواست رحم کرنے کی مہلت دی گئی تھی ‘ تاہم ان کے ارکان خاندان نے ان خبروں کی تردید کردی کہ مجرمین نے کوئی اپیل کی تھی
جس کیلئے انہیںجرم کا اعتراف بھی کرنا پڑتا ۔ ذرائع نے دونوں قائدین کے ارکان خاندان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چودھری کی تدفین ان کے دیہی مکان روزن کا گوہیرہ دیہات میں عمل میں آئے گی ۔ یہ دیہات ضلع فرید پور میں واقع ہے ۔ جماعت نے انتباہ دیا ہے کہ دیگر دو سینئر قائدین کو پہلے ہی جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت دی جاچکی ہے ۔ جماعت کے بیان میں کل ملک گیر سطح پر عام ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے ۔ دوسرا انتہائی سینئر رکن جماعت مجاہد سمجھا جاتا ہے کہ ملک کے اعلیٰ سطحی دانشوروں کے قتل کی سازش میں ملوث تھا جو 16 ڈسمبر 1971ء کو جنگ آزادی کی کامیابی سے پہلے کیا گیا تھا ۔ چودھری بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیاء کا اعلیٰ سطحی بااعتماد ساتھی ہے اُس نے اپنے آبائی ضلع جنوب مشرق چٹگانگ میں بے انتہا مظالم ڈھائے تھے اور ہندوؤں کے خلاف پُرتشدد مہم چلائی تھی ۔ انہیں انتہائی باوثوق سیاستداں سمجھا جاتا تھا ۔
وہ ان دنوں چھ مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے ۔ بنگلہ دیش میں سخت چوکسی کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ نیم فوجی تنظیمیں ‘ سرحدی محافظین ‘ آر اے بی اور پولیس کی جانب سے حفاظتی اقدامات میں شدت پیدا کردی گئی ہے ۔ ان دونوں قائدین کی سزائے موت کی خبر عام ہوتے ہی وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے حامیوں نے سڑکوں پر جشن منایا ‘ قومی پرچم قیدخانے کے قریب لہرائے ۔ اندیشے ہیں کہ پھانسی کی سزا کے نتیجہ میں بنگلہ دیش میں تازہ بے چینی پیدا ہوگی جہاں سیکولر بلاگرس اور غیر ملکی شہریوں کاحالیہ مہینوں میں قتل کیا جاچکا ہے جس کی وجہ سے ملک گیر سطح پر کشیدگی پھیل گئی تھی ۔ قبل ازیں جیل خانے کے عہدیداروں نے دونوں مجرمین کے قریبی رشتہ داروں کو اُن سے آخری ملاقات کیلئے طلب کیا تھا ۔ پھانسی دینے سے پہلے ڈھاکہ کے سیول سرجن نے دیگر دو جیل کے ڈاکٹروں کے ساتھ دونوں کا طبی معائنہ کیا جو قواعد کے مطابق ہے ۔بعدازاں ایک عالم دین نے خصوصی دعا کی ۔ مجاہد اور چودھری کو پھانسی کی سزا چار جنگی جرائم کے ارتکاب کے سلسلہ میں دی گئی ہے ۔ قبل ازیں 1971ء کی پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے دو مجرموں عبدالقادر ملا اور محمدقمرالزماں کو پھانسی کی سزا دی جاچکی ہے ۔