l ملک گیر پیمانے پر 6,00,000 سکیورٹی اہلکار بشمول فوجی اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی ، منادر پر خصوصی پہرہ
l مشتبہ گاڑیوں کی جانچ پڑتال l شیخ حسینہ ریکارڈ چوتھی بار اقتدار کی خواہاں
ڈھاکہ ۔29 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ بنگلہ دیش میں 30 ڈسمبر کو عام انتخابات کی پوری تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں وہیں سکیورٹی کے ساتھ حکومت کوئی سمجھوتہ کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آتی کیونکہ اس وقت ہزاروں فوجی سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے عوام کو پُرسکون رہنے اور پُرامن طورپر رائے دہی میں حصہ لینے کی ترغیب دے رہے ہیں جبکہ یہ توقع بھی کی جارہی ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد مسلسل چوتھی بار ملک کی وزیراعظم بن کر ایک نیا ریکارڈ قائم کرسکتی ہیں۔ دریں اثناء چیف الیکشن کمشنر نورالہدیٰ نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے فوج کو خصوصی ہدایت دی گئی ہے ۔ یاد رہے کہ 1971 ء میں مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بنے اس ملک میں 90%آبادی مسلمانوں کی ہے ۔ 16 اور 26 ڈسمبر کے دوران اقلیتی فرقہ ہندوؤں کے تین مکانات جلادینے کے واقعات پیش آچکے ہیں اور حکومت نہیں چاہتی کہ ایسے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کااعادہ ہو۔ بڑے شہروں میں لاء انفورسمنٹ کی ایجنسیاں مختلف گاڑیوں کی جانچ پڑتال کررہی ہیں جبکہ ملک گیر پیمانے پر 6,00,000 سکیورٹی اہلکار بشمول ہزاروں فوجی اور نیم فوجی سرحدی دستوں کو حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے ۔ شیخ حسینہ کی حکمراں جماعت عوامی لیگ اور اپوزیشن بی این پی کے حامیوں کے دوران کئی جھڑپیں ہوچکی ہیں جن میں اب تک 13 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اُن کی طاقت کو کمزور کرنے متعدد ورکرس اور حامیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے ۔ ریاپڈ ایکشن بٹالن (RIB) نے جمعہ کی شب آٹھ افراد کو سوشیل میڈیا پر اشتعال انگیز ویڈیوز پوسٹ کرنے اور افواہیں پھیلانے کی پاداش میں گرفتار کیا ہے ۔ اُن کے قبضہ سے ویڈیو تیار کرنے والے میٹریلس ، لیاپ ٹاپس اور موبائیل فونس ضبط کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء بنگلہ دیش ہندو۔ بدھسٹ ، کرسچین یونیٹی کونسل کے ترجمان کاجول دیبناتھ نے بتایا کہ اقلیتی فرقہ کے قائدین نے الیکشن کمشنر اور لاء انفورسمنٹ ایجنسیز کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کی ہیں جہاں انھیں یہ تیقن دیا گیا ہیکہ اقلیتوں پر اگر کوئی حملہ کیا گیا تو اُسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا جس کیلئے حکومت نے بھی ’’زیرو ٹالرینس‘‘ پالیسی اپنارکھی ہے جس پر سختی سے عمل آوری کی جائے گی ۔ ملک کی سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء جنھیں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا کٹر حریف بتایا جاتا ہے ، اس وقت بدعنوانیوں کے معاملات میں دس سال کی سزائے قید کاٹ رہی ہیں اور اُنھیں انتخابات لڑنے کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے البتہ گزشتہ ہفتہ سخت گیر پارٹی جماعت اسلامی کو عام انتخابات لڑنے کی اجازت دی ہے ۔ اسے بی این پی کا اہم حلیف تصور کیا جاتا ہے ۔ حالانکہ صرف دو ماہ قبل ہی جماعت اسلامی جیسی بنیاد پرست پارٹی کا رجسٹریشن منسوخ کردیاگیا تھا ۔
جماعت اسلامی کے قائد کی بیوی اور بیٹا گرفتار
دریں اثناء جماعت اسلامی کے ایک قائد کی اہلیہ اور بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر یہ الزام ہے کہ اُنھوں نے ووٹرس کو راغب کرنے کیلئے انھیں نقد رقومات جعلی نوٹوں کی شکل میں تقسیم کیں۔ پولیس نے امیرشہادت کے مکان پر خفیہ اطلاع ملنے پر دھاوا کیا تھا تاہم وہ اپنے مکان سے فرار ہوگئے لہذا پولیس نے اُن کے بیٹے ظہورالاسلام اور اہلیہ حفیظہ خاتون کو گرفتار کرتے ہوئے اُن کے قبضہ سے 1000 ٹکا ( بنگلہ دیش کی کرنسی ) کی مالیت کے 39 جعلی نوٹ ضبط کرلئے ۔