کمانڈوز کے دھاوے میں6ہلاک 50زخمی ‘ دولت اسلامیہ پر شبہ ‘ فوج اور پولیس کی مشترکہ کارروائی
ڈھاکہ۔26مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) اعلیٰ سطحی کمانڈوز نے آج اسلام پسند عسکریت پسندوں کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی جو ایک عمارت میں محصور تھے ۔ جب کہ تازہ دھماکوں سے عمارت دہل کر رہ گئی ۔ چند گھنٹے قبل 6 افراد ہلاک اوردیگر 50زخمی ہوگئے تھے ۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی جو بنگلہ دیش کے شمال مشرقی شہر سلہٹ میں ایک عمارت کے روبرو ہوئے تھے ۔ اس عمارت میں عام آدمیوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔ جب کہ اس عمارت کے قریب عسکریت پسندوں کو ان کے اڈے سے نکال باہر کرنے کی تیاریاں جاری ہیں ۔ 9:57بجے دن سے پانچ منزلہ عمارت ’’ عطیہ محل ‘‘ میں کم از کم تین دھماکے سنائی دیئے ‘ ایک زبردست دھماکہ عمارت کے قریب ہوا جس کی وجہ سے عمارت ایک جانب جھک گئی ۔روزنامہ ’’ ڈیلی اسٹار ‘‘ کی خبر کے بموجب تصویری صحافیوں نے جو برسرموقع موجود تھے کہا کہ جب قطعی دھاوے کی فوجی تیاریاں جاری تھیں تو عمارت سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں ۔ سلہٹ میں مقیم 17 انفنٹری ڈیویژن کے میجر جنرل انوار المومن کارروائی کی قیادت کررہے ہیں ‘ جس کا خفیہ نام ’’ دھندلکا‘‘ رکھا گیا ہے ۔ پولیس کے SW-80 اور انسداد دہشت گردی شعبہ اس کارروائی میں مدد کررہے ہیں ۔ اعلیٰ سطحی سریع الحرکت بٹالین بھی کارروائی میں شامل ہیں۔ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ دھماکے بموں کے تھے جو عمارت میں محصور عسکریت پسندوں کی تائید میں کئے گئے تھے یا نہیں ۔ عینی شاہدین کے بموجب وقفہ وقفہ سے فائرنگ کی آوازیں اور دھماکے سنائی دیتے رہے ۔اس سے نشاندہی ہوتی تھی کہ عسکریت پسند فوجی محاصرہ پر ردعمل گذشتہ تین دن سے مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انسداد دہشت گردی اور بین الاقوامی شعبہ جرائم کے سربراہ منیرالاسلام نے کل کہا تھا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے سربراہ موسیٰ اور دیگر عسکریت پسند سلہٹ میں موجود ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان میں سے کوئی اس عمارت میں موجود ہے یا نہیں ۔ نوجماعت المجاہدین بنگلہ دیش نامی تنظیم نے یکم جولائی کے دہشت گرد حملہ کے جو ڈھاکہ کیفے پر کیا گیا تھا ‘ پس پردہ ہونے کے بارے میں توثیق کرنے سے انکار کردیا ۔ اس حملہ میں 22 افراد بشمول 17 غیرملکی ہلاک ہوگئے تھے ۔
کل پہلا دھماکہ 7بجے شام عمارت سے 400میٹر کے فاصلہ پر سنا گیا ‘ اس کا نشانہ تماشائی اور ملازم پولیس تھے ۔ روزنامہ ’’ ڈھاکہ ٹریبیون ‘‘ کے بموجب سلہٹ میٹرو پولیٹن پولیس کے اے ڈی سی جیڈانگ الموسیٰ نے کہا کہ دھماکہ خودکش حملہ ہوسکتا ہے ۔ ایک اور دھماکہ عمارت کے سامنے ایک گھنٹہ بعد ہوا ‘ 6 افراد بشمول 2پولیس عہدیدار ان دو دھماکوں میں ہلاک ہوگئے ۔ مہلوکین میں دو پولیس انسپسکٹر اور چار تماشائی شامل تھے ۔ جن میں سے دو کالج کے طلبہ تھے ‘ چند گھنٹے بعد دولت اسلامیہ نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ اس کی کارروائی ہے ۔ خبررساں ادارہ پروپگنڈہ نیوز ’’ اماق‘‘ کے بموجب حملہ کا نشانہ فوج تھی ۔ یہ بنگلہ دیش میں گذشتہ 8دن کے اندر تیسرا حملہ ہے جس کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے ۔ اعلیٰ سطحی سریع الحرکت بٹالین کے شعبہ سراغ رسانی کے سربراہی لیفٹننٹ کرنل ابوالکلام دھماکوں میں شدید زخمی ہوگئے اور انہیں علاج کیلئے بذریعہ طیارہ سلہٹ کے واحد اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ زخمیوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ دوسرا دھماکہ اس وقت ہوا جب کہ سریع الحرکت بٹالین اور پولیس کا عملہ پہلے دھماکہ کے مقام پر پہنچا تھا ۔ اسسٹنٹ کمشنر سی ٹی ٹی پی احمد اللہ چودھری نے کہا کہ کئی کارآمد بم اب بھی عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں میں موجود ہیں ۔ علاقہ میں آج سے دفعہ 144نافذ کردیا گیا ہے اور 4سے زیادہ عوام کے عمارت سے قریب جمع ہونے پر امتناع عائد کیا گیا ہے ۔ پولیس نے جمعہ کے دن علی الصبح عمارت پر دھاوا کیا تھا اور پورے علاقہ کا محاصرہ کرلیا گیا تھا ۔ ٹی وی چینلس کو اس کارروائی کے راست نشریہ سے روک دیا گیا تھا ۔ پولیس نے کارروائی علی الصبح شروع کی جبکہ ایک خودکش بم بردار نے اتوار کی رات خود کو انٹرنیشنل ایئرپورٹ ڈھاکہ پر اڑا دیا تھا اور اس کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی ۔ اس کے بعد اسی قسم کا ایک حملہ سریع الحرکت بٹالین کیمپ ڈھاکہ پر کیا گیا ۔ پولیس نے سلہٹ میں پوشیدہ ٹھکانے کااندرون ایک ہفتہ پتہ چلالیا ۔ اسکے بعد عسکریت پسندوں کے دو خفیہ ٹھکانوں کا ساحلی شہر چٹگانگ کے جنوب مغربی علاقہ میں ہونے کا پتہ چلا ۔ بنگلہ دیش میں سیکولر کارکنوں ‘ غیر ملکیوں ‘ مذہبی اقلیتوں پر 2013ء سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔