کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کا الزام عائد کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہاکہ ’’ وہ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں‘ کیاان کا کام نہیں ہے ملک کے تحفظ کے متعلق سونچیں؟سینکڑوں دہشت گرد ملک میں داخل ہوئے او ربم دھماکہ انجام دئے۔اس طرح کے کئی واقعات آپ کے دورمیں انجام پائے ہیں‘‘۔
جئے پور۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے منگل کے روز یہ کہا کہ بنگلہ دیش سے آئے تمام غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندہی کریگی اور انہیں ہندوستان سے ایک بعد ایک نکال باہر کریگی’’ چن چن کر نکالیں گے‘‘۔
جئے پور میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے یہ بھی کہاکہ بی جے پی اپوزیشن کی جانب سے بیف استعمال کے شبہ میں ہوئے قتل کو دہراتی رہی اور عدم روداری کا ماحول پیدا کرتے ہوئے مصنفوں نے ایوارڈ بھی واپس کئے اس کے باوجود بی جے پی ہر الیکشن میں کامیابی حاصل کرتی رہی۔
شاہ نے کہاکہ ’’ جب اخلاق کا معاملہ ہوا ہم نے جیت حاصل کی۔ جب ایوارڈ واپسی منظر عام پر ائی ہم نے جیت حاصل کی اور اگر وہ کچھ او رکریں گے تو دوبارہ ہماری ہی جیت ہوگی‘‘۔
این آرسی کے ضمن میں کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے شاہ نے کہاکہ’’ آرے آپ کو جتنا مخالفت کرنا ہے آپ کرو‘ بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ مقصد ہے ‘ ایک بھی بنگلہ دیش درانداز کو ملک میں رہنے نہیں دیں گے‘ چن چن کر نکال دیں گے‘‘۔
بعدازاں شام میں پارٹی کے سینئر لیڈرس او رمقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے بی جے پی حکومت این آر سی کے مسلئے پر واپسی کریگی۔
شاہ نے کہاکہ ہے کہ ’’ ہم نے پھر فیصلہ کیاہے ۔ این آر سی میں بھارتیہ جنتا پارٹی واپس نہیں جائے گی۔
اور چن چن کر سب کو سونچ میں ڈال کر ‘ اسکو لاتعداد کرنے کاکام بھارتیہ جنتا پارٹی کریگی ۔کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کا الزام عائد کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہاکہ ’’ وہ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں‘ کیاان کا کام نہیں ہے ملک کے تحفظ کے متعلق سونچیں؟سینکڑوں دہشت گرد ملک میں داخل ہوئے او ربم دھماکہ انجام دئے۔اس طرح کے کئی واقعات آپ کے دورمیں انجام پائے ہیں‘‘۔
امیت شاہ نے کہاکہ ’’ کانگریس نے بنگلہ دیشیو ں کو بچانے کے لئے نیاطریقہ اختیار کیاہے۔ وہ کہتے ہیں انہیں نکالوگے تو ہندوؤں کو کیاہوگا؟ ارے بھائی آپ کو ہمیں سیکھانے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ’’ وزیراعظم نریندر مودی نے سٹیزن ترمیم بل 2016کولایا ہے جس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ وہ ہندو ‘ سکھ اور بدھسٹ او رجین جو افغانستان او رپاکستان سے ائے ہیں وہ پناہ گزین ہیں ‘ ہمارے بھائی ہیں اور ہم انہیں شہریت دیں گے‘‘۔
انہوں نے 2014میں مرکز میں اقتدار میںآنے کے بعد سے ملک بھر میں ہوئی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔سال2019کے لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر شاہ نے کہاکہ’’ کبھی الیکشن آتا ہے ‘ اخلاق کی بات کی جاتی ہے‘ کبھی الیکشن آتا ہے تو ایوارڈ واپس آگئی۔
ابھی بھی یہاں الیکشن ہے ‘ نئی نئی باتیں ائیں گی۔ اخلاق ہوا تب بھی جیتے ‘ ایوارڈ واپس ہوئے تب بھی جیتے‘ او راب کچھ اور کریں گے تو بھی جیتیں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن جیت کے لئے سنجیدہ ہیں‘‘۔
بی جے پی سربراہ نے درایں اثناء سرجیکل اسٹرائیک کامعاملے کواجاگر کیا اورکہاکہ 2016میں اوری حملے کے دس روز کے اندر حکومت ہند نے ’’ اپنے شہید سپاہیو ں کی موت ‘‘ کابدلہ لیا۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ او ریہ کانگریس پارٹی یہ فوج کے جوانوں کی بہادری کو خون کی دلالی کہتے ہیں ۔
شرم آنی چاہئے راہول گاندھی کو‘‘۔ شاہ نے راجستھان الیکشن کے حوالے سے کہاکہ پارٹی ہر گھر جائے گی او رریاست کے ہر گاؤں پہنچ کر ’’ لوگوں کومودی جی کی تصوئیردیکھائیں اور ان سے کسانوں کے لئے کئے گئے کاموں کے متعلق کہیں‘ انہیں مدد گار داموں کی یاد دلائیں اور ان سے غریبوں کے لئے کئے گئے کاموں کے متعلق بتائیں ۔
بنگلہ دیش دراندازوں کے متعلق کہیں‘ سرجیکل اسٹرائیک اور بھارت گوراؤ کے متعلق سمجھیں اور کہیں’’ ائیں اور ووٹ دیں‘‘۔
بعدازاں شام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے جہدکاروں کی گرفتاری اورماؤسٹوں سے ان کا ربط کاذکر کیااو رکہاکہ’ ’ ابھی شہری ماؤسٹ پکڑے گئے۔
جیسے ہی ان کی گرفتاری عمل میں پھر سے ایک بار ’ ہائے توبہ ‘شروع ہوگیاکہ بھائی ان کے بولنے کی آزادی ہے۔راہول گاندھی جی سے لے کر سارے لوگوں نے ان کی حمایت میں بولنا شروع کردیا۔
اب خاموش ہوئے نہ کیونکپ کچھ حقائق سامنے ائے ہیں‘ جومیں بتانا چاہتاہوں‘ کے مورتار خریدنے والوں کو آزادی دینا چاہئے کیا؟‘‘۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ جو اس طرح کی بات کرتے ہیں کہ اس ملک کے وزیراعظم کو نہیں مریں گے تو ہمارا نظریہ ناکام ہوجائے گا‘ ایسے لوگوں کو آزادی ملنا چاہئے؟ راجیو گاندھی کے ماڈل پر کام کرنا چاہئے؟ راہول گاندھی کے قتل کے ماڈل پر؟۔
جے این یو میں ملک کے تکڑے کرنے والوں نعروں کے الزام پر شاہ نے کہاکہ جو کوئی بھی اس ملک کے تکڑے تکڑے کرنے کی بات کریگا اس کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیں گے۔