سعودی عربیہ کے سرپرستی قانون کے مطابق خواتین کو کسی مرد ’ سرپرست‘ عام طور پر والد‘بھائی ‘ یا شوہر کی جانب سے سرکاری دستاویزات کے کام‘ سفر اور یا پھر کلاس میں نام درج کرانے کے لئے سرپرستی کی منظور ضروری تھی۔ مگر اب سعودی عرب کی خواتین کو اب تیزی کے ساتھ فروع پارہے خانگی شعبہ میں تجارت کرنے کے لئے والد ‘ بھائی ‘ یاشوہر کے علاوہ کسی بھی مرد سے اس طرح کی منظوری حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
جمعرات کے روز تبدیل شدہ پالیسی کا سعودی حکومت نے اعلان کیا جوصدیوں سے ملک میں جاری سخت گاریڈین شپ قانون نرمی پیدا لانے کی پہل ہے۔منسٹری ااف کامرس اور سرمایہ داری نے اپنی ویب سائیڈ پر کہاگیا ہے کہ’’ اب خواتین بنا ء کسی گارڈین منظوری کے خود کی تجارت کرسکتے ہیں اور حکومت کی ای ۔
سروسیس سے استفادہ اٹھاسکتے ہیں‘‘صدیوں سے تیل پر منحصر معیشت کو اب تبدیل کرنے کے لئے سعودی عربیہ ملک کے خانگی شعبہ کو فروغ دینے کاکام کررہا ہے ‘ جس میں خواتین کو روزگار اور قدیم تیل کے دور میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے لئے کوشاں ہے۔ جہاں پر مملکت میں زیادہ قدامت پسندخواتین پر اب بھی پابندیاں ہیں وہیں سعودی عرب کے پبلک پراسکیوٹر دفتر نے اس مہینے کہاکہ پہلی مرتبہ تحقیقات کے لئے خواتین کاتقرر عمل میں لایاگیا ہے۔
اس کے علاوہ مملکت میں خواتین کے لئے ائیرپورٹس اور سرحدی علاقوں میں 140پوسٹ کھولے گئے ہیں اور حکومت کا کہنا ہے تاریخ میں پہلی مرتبہ 107,000درخواستیں خواتین کی موصول ہوئی ہیں۔حالیہ مہینوں میں ولیعہد محمد بن سلمان نے خواتین کے لئے کام کرنے کے مقامات پر حسب ضرورت کار چلانے کی منظوری دیتے ہوئے خواتین کے قانون میں نرمی لائی تھی۔
ان کے والد کنگ سلمان نے ستمبر میں صدیوں سے خواتین کی ڈرائیونگ پر لگی پابندی ہٹادی تھی جس کا اثرجون سے دیکھائی دے گا۔