بناء انجن کی ٹرین کئی میل تک پٹریوں پر دوڑی

نئی دہلی۔ انڈین ریلوے نے کہاکہ اتوار کے روز 22ڈبوں پر مشتمل ایک ٹرین جس میں ایک ہزار کے قریب مسافرین سوار تھے بناء انجن کے کئی میل تک پڑیوں پر دوڑے ‘ بڑی مشقت کے بعد ٹرین کوروکا گیا ‘ اس واقعہ میں کوئی جانی او رمالی نقصان بھی نہیں ہوا۔اڈیشہ میں پیش ائے اس واقعہ میں بناء انجن کے ٹرین تقریبا بارہ کیلومیٹر تک چلی گئی اور ریلوے عملے کو ٹرین روکنے کے لئے بڑے پتھروں کا استعمال کرنا پڑا۔

ریلوے منسٹر کے ایک ترجمان نے کہاکہ اس حادثے میں ایک ہزار مسافرین میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ ترجمان جے پی مشرا کا نے کہاکہ ’’ مگر ٹرین کے عملے کے سات لوگوں کو لاپرواہی کی وجہہ سے معطل کردیاگیا ہے جو گجرات سے اڈیشہ سے جانے والی ٹرین کو سفر کے دوران انجن سے علیحدہ ہوجانے کے ذمہ دار ہیں۔

انتظامیہ کا ماننا ہے کہ ٹرین جب انجن سے علیحدہ ہوتی ہے تو اس کے لئے بریکس نصب کئے جاتے ہیں اور انجن کے بشمول ٹرین کے ڈبوں میں جو رابطہ ہوتا ہے اس کی کڑی جانچ کی جاتی ہے اور تمام چیزوں کی بہتر انداز میں جانچ کی ذمہ داری ٹرین چلانے والے عملے پر عائد ہوتی ہے۔مشرا نے اے ایف پی سے کہاکہ’’جو کچھ بھی ہوا وہ خطرناک تھا جس کو روکنے میں میں عملہ ناکام رہا۔

حفاظت کے ساتھ کسی قسم کوتاہی برداشت نہیں کی جاسکتی‘ محکمے کے تمام لوگ واقعہ پر حیران ہیں‘‘۔ سوشیل میڈیا پر وائیرل بناانجن کی چلتی ٹرین کے ویڈیو فوٹیج میں دیکھاجاسکتا ہے کہ جب ٹرین پلیٹ فارم سے آگے بڑھ جاتی ہے تو وہاں پر کھڑے ہوکر یہ نظارہ دیکھنے والے بے بس لوگ مسافرین سے ٹرین کا ایمرجنسی بریک کھینچنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

سارے میں ہرروز9ہزار ٹرینوں میں22ملین مسافرین سفر کرتے ہیں۔ریل نٹ ورک کے اس تازہ واقعہ کے ماضی کے حادثوں کی یاددلائی ہے۔ پچھلے نومبر میں شمالی ہند میں پیش ائے ایک واقعہ میں تیرہ ڈبے پٹریوں سے اتر گئے تھے جس میں تین لوگوں کی موت اور نو زخمی ہوئے تھے۔ ایک سال قبل اسی طرح کے ایک واقعہ میں146لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔

ایک 2012کی سرکاری رپورٹ کے مطابق ہر سال 15000لوگوں انڈین ریلویز پر مارے جاتے ہیں اور اس کو سالانہ ’’ قتل عام‘‘ بھی قراردیاگیا ہے