نئی دہلی: عالمی نظام کا دو چیزوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔پہلی معاشی طاقت اور دوسری فوجی صلاحیت ۔ان دونوں معیار پر امریکہ پہلے نمبر پر ہے۔
او رچین دوسرے نمبر ہے۔بلومبرگ نے دنیا کے ۱۶ ممالک کے رہنما ؤوں کے تعلق سے اپنی ایک رپورٹ میں انداز ہ لگایا کہ کس ملک میں کون سا لیڈر کب تک اقتدار میں رہ سکتا ہے۔
بلومبرگ نے ہندوستان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلق سے اندازہ لگا یا کہ کمزور اپوزیشن او رکسی کرشماتی لیڈر کی عدم موجودگی میں مودی کم از کم ۲۰۲۴ء تک حکمرانی کرسکتے ہیں ۔اور اگر اپوزیشن کی طاقت مضبوط نہیں ہوئی تو اامکان ہے کہ وہ 2029ء تک وزیر اعظم رہیں گے۔
بلو مبرگ کی اس رپور ٹ میں سر فہرست سعودی عرب کے ولی عہدمحمد بن سلمان کو رکھا گیا ہے
۔محمد بن سلمان نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ صرف موت ہی انہیں سعود ی تخت و تاج سے محروم کر سکتی ہے۔محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ تو خدا ہی کو پتہ ہے کہ میں کتنا جیوں گا ۔
لیکن اگر زندہ رہا او رحالات صحیح رہے تو پھر امید ہے کہ آئندہ ۵۰ سال تک سعودی عرب کی باگ ڈور میرے ہاتھ میں ہی رہے گی۔او ر پھر صرف مو ت ہی مجھ سے تخت چھین سکتی ہے ۔
بلومبرگ نے اس لحاظ سے محمد بن سلمان کو سر فہرست رکھا ہے۔دوسرے نمبر پر شما لی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ ان کو رکھاگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ سے جنگ کی نوبت نہیں آتی تو کم جونگ ان آئندہ کئی دہوں تک اپنے ملک میں حکمرانی کر سکتے ہیں ۔
چین کے صدر شی جن پنگ کو تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے ۔جو ملک کے آئین میں ترمیم کے بعد تا حیات صدر رہ سکتے ہیں۔روس میں ولاد یمیر پوٹن پھر سے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوگئے ہیں تاہم انہیں صدر کی میعاد کی حد سے ۲۰۲۴ میں استعفیٰ دینا پڑ سکتا ہے۔
اسی طرح ترکی کے صدر رجب طیب اردغان اگر آئینی ضابطہ میں کامیاب رہتے ہیں تو آئندہ ایک دہائی تک مزید حکمرحانی کرسکتے ہیں ۔
بلومبرگ نے اس فہرست میں ایران کے روحانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا نام بھی شامل کیا ہے ۔جو تاحیات حکمرانی کرسکتے ہیں ۔
جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کے دوبارہ اقتدارمیں آنے کا امکان کم ہے کیو ں کہ ان کے خلاف متعدد الزامات عائد ہیں۔