بلقیس بانو کے وکیل نے بھاگھورا‘ شوبھا گپتا کے رول کی وضاحت کرتے ہوئے انڈین ایکسپر س کو بتایاکہ ”مارچ2سال2002‘ کو بیان قلمبند کرانے کے لئے بلقیس بانو کو ائی پی ایس آر ایس بھاگھورا کے پاس کانسٹبل سوما بھائی لے کر گئے‘
جس میں انہوں نے جان بوجھ کر تمام بارہ ملزمین کے نام ہٹادئے“
احمد آباد۔گجرات 2002فسادات کے دوران پیش ائے بلقیس بانو عصمت ریزی کیس میں قصور وار قراردئے گئے
تمام پانچ ملزمین بشمول ائی پی ایس افیسر آر ایس بھاگھورا کے خلا ف کاروائی کی شروعا ت کرنے کے متعلق مذکورہ گجرات حکومت نے سپریم کورٹ کو جانکاری دی ہے۔
پہلے اقدام میں ریاستی حکومت نے 23اپریل کے روز معزز عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر ہدایت کے بعد مذکورہ ائی پی ایس افیسر کے عہدے میں کمی لانے کے عمل کی شروعات کی ہے۔
گجرات اسٹیٹ کیڈر نے افیسر بھاگھوا فی الحال ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ٹریفک) احمد اباد ویسٹ کے طورپر خدمات انجام دے رہے ہیں جو کافی اہمیت کے حامل پولیس افیسر مانے جاتے ہیں۔ سال2007میں انہیں ائی پی ایس کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔
سال2002کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران وہ داھوڈ ضلع کے لیکھیڈا تعلقہ میں بطور سپریڈنٹ آف پولیس متعین تھے اور انہیں اجتماعی عصمت ریزی معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری بھی تفویض کی گئی تھی۔
گودھرا سانحہ کے بعد رونما ہوئے فسادات میں 3مارچ2002کے روز داھوڈ ضلع کے راندھیک پور گاؤں میں ایک ہجوم نے بانو کے گھر پر حملہ کردیاتھا۔
وہیں ان کے گھر کے چودہ لوگ اس حملے میں مارے گئے اور بانو اس وقت حاملہ تھیں‘ جس کی کئی لوگوں نے اجتماعی عصمت ریزی کی‘ پھر انہیں یہ سمجھ کر کہ وہ ہلاک ہوگئی ہے چھوڑ کر چلے گئے۔
بھاگھوا پر شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور تحقیقات کو گمراہ کا قصور وار پایاگیاتھا۔
ساء2008میں انہیں اور چار پولیس عہدیداروں او رایک ڈاکٹر جوڑے ممبئی ٹرائیل کورٹ نے راحت دی تھی‘ جبکہ گیارہ لوگوں کو قصو ر وار قراردیاتھا۔
بلقیس بانو کے وکیل نے بھاگھورا‘ شوبھا گپتا کے رول کی وضاحت کرتے ہوئے انڈین ایکسپر س کو بتایاکہ ”مارچ2سال2002‘ کو بیان قلمبند کرانے کے لئے بلقیس بانو کو ائی پی ایس آر ایس بھاگھورا کے پاس کانسٹبل سوما بھائی لے کر گئے‘
جس میں انہوں نے جان بوجھ کر تمام بارہ ملزمین کے نام ہٹادئے“