کارپوریٹرس کے بعد ان کے پی اے بھی اس سے غیرمحفوظ
حیدرآباد یکم / اگست ( سیاست نیوز ) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں مئیر ڈپٹی مئیر اور اسٹانڈ کمیٹی ارکان کی چاندی ہی چاندی ہے ۔ وائی فائی کیلئے مختص کردہ فنڈز سے لاکھوں روپئے کے فونس خریدے جارہے ہیں ۔ کارپوریٹرس کو دئے گئے کمپیوٹرس اور لیاب ٹیابس غائب ہوگئے ہیں ۔ ایک سال کے دوران مئیر حیدرآباد نے دو سیل فون خریدا ہے جس کی قیمت 90 ہزار روپئے ہیں ۔ اس معاملے میں ڈپٹی مئیر بھی کہاں خاموش رہنے والے تھے ۔ انہوں نے بھی 4 ماہ میں 2 سیل فون خریدا ہے ۔ جس کی قیمت 1.3 لاکھ روپئے ہے ۔ مئیر و ڈپٹی مئیر اپنی جیب خاص سے قیمتی فون خرید سکتے ہیں لیکن ٹیکس کی شکل میں عوام سے وصول ہونے والے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے فنڈز سے یہ فونس خریدے گئے ہیں حال ہی میں معیار مکمل کرنے والے اسٹانڈنگ کمیٹی کے 15 ارکان کو فی کس ایک لاکھ روپئے قیمت والے آئی فون X خریدکر دئے گئے تھے ۔ اسٹانڈنگ کمیٹی کیلئے نئے منتخب ہونے والے ارکان بھی انہیں وہی آئی فون X خرید کر دینے کا جی ایچ ایم سی پر دباؤ بنا رہے ہیں ۔ قیمتی فونس خریدنے کا معاملہ صرف منتخب عوامی نمائندوں تک محدود نہیں ہے ۔ ان کے ( پرسنل اسسٹنٹس ) پی ایز کو بھی گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے فنڈز سے اسمارٹ فونس خرید کر دئے گئے ہیں ۔ سال 2015 کے دوران جی ایچ ایم سی اور محکمہ آئی ٹی نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 1000 مقامات پر عوام کو پہلے آدھے گھنٹے تک مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی تھی لیکن وعدے کے مطابق 500 مقامات پر بھی مفت وائی فائی کی سہولت دستیاب نہیں ہوئی ۔ تاہم اس باوقار پراجکٹ کیلئے مختص کردہ فنڈز سے کروڑہا روپئے خرچ ہوئے ہیں ۔ اس فنڈز سے کمپیوٹرس ، پرنٹرس ، ایل ای ڈی ، ٹی ویز عوامی منتخب نمائندوں اور عہدیداروں کے علاوہ ان کے پرسنل سکریٹریز کو قیمتی فونس خریدے گئے 2016-17 کے مالیاتی سال میں مفت وائی فائی کیلئے 16-15 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ جس میں 2.60 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ عام طور پر ہم جب بھی سیل فون خریدتے ہیں تو کم از کم ایک سال کارکردگی کی بنیاد پر 2 سال تک بھی اس کو استعمال کرتے ہیں جبکہ گریٹر حیدرآباد کے عوامی منتخب نمائندے اور عہدیدار ایک سال میں 2 فونس خریدتے ہوئے عوامی فنڈز کا بیجا استعمال کر رہے ہیں۔ یہی نہیں چیف انجینئیر کے عہدے پر عہدیدار کی تبدیلی کے موقع پر بھی نیا فون خریدا جارہا ہے ۔ پرانے استعمال شدہ فونس کہاں جارہے ہیں یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ ماضی میں کارپوریٹرس کے آفس استعمال کیلئے کمپیوٹرس اور پرنٹرس فراہم کئے گئے تھے ۔ ان میں سوائے دو یا تین کارپوریٹرس کے دوسرے کسی بھی کارپوریٹرس نے جی ایچ ایم سی کو کمپیوٹرس اور پرنٹرس واپس نہیں کئے ۔