بلجیم میں حملوں کا اندیشہ ، دوسرے دن بھی سخت چوکسی

مشتبہ افراد کی تلاش، داعش کی تباہی کا مغربی قائدین کا عہد، سڑکیں سنسان فوج کی گشت جاری
بروسلز۔ 22 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بلجیم کے دارالحکومت بروسلز میں لگاتار دوسرے دن آج بھی ناکہ بندی بدستور جاری رہی۔ فوج کو اہم سڑکوں پر گشت کرتا ہوا دیکھا گیا اور حکام نے کہا کہ پیرس خونریز دہشت گرد حملوں سے مربوط کئی مشتبہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔ وزیر داخلہ جان جامبون نے کہا کہ حکام نہ صرف بلجیم میں پیدا ہوئے صلاح عبدالسلام کی بھی تلاش کررہے ہیں جو پیرس سانحہ کے بعد فرانسیسی سکیوریٹی فورسس کے ہاتھوں بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا بلکہ دوسرے مشتبہ عناصر کو بھی تلاش کیا جارہا ہے کیوں کہ صلاح کی گرفتاری سے دہشت گرد حملے کا خطرہ از خود ختم نہیں ہوگا۔ بلجیم کے خبر رساں ادارہ نے کہا کہ وزیر داخلہ نے ایک فرانسیسی ٹیلی ویژن چینل سے کہا کہ ’’اس تلاشی مہم میں کئی مشتبہ عناصر بھی نشانہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس حد تک سرگرمی کے ساتھ یہ مہم چلارہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جنہیں چھپانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقی خطرہ ہے لیکن اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہم شب و روز مصروف ہیں۔ بلجیم میں بھی پیرس جیسے دہشت گرد حملوں کے اندیشوں کے تحت سخت ترین چوکسی اختیار کی جارہی ہے۔ دارالحکومت میں چوکسی کی سطح میں اعظم ترین اضافہ کردیا گیا ہے۔ میٹرو ٹرانسپورٹ نظام بند کردیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں دارالحکومت کے مصروف ترین علاقہ سنسان نظر آئے جہاں صرف فوج گشت کررہی تھی۔ بلجیم کے وزیراعظم چارلس مائیکل نے کہا کہ حکام کو پیرس طرز کے حملوں کا اندیشہ ہے کیوں کہ کئی مقامات پر دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ دستیاب ہوئے ہیں۔ اسپین میں بھی سخت چوکسی اختیار کی گئی ہے۔ ترکی میں گزشتہ روز مراقش نژاد بلجیم شہری 26 سالہ احمد یمانی کو پیرس حملوں میں ملوث ہونے کے شبہ پر تفریحی مقام انطالیا میں دو ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ اس مقام پر گزشتہ ہفتہ جی۔20 چوٹی کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ داعش کی تباہی کا مغربی قائدین نے عہد کیا ہے ۔

پیرس حملہ آور کا برطانوی مبلغین سے رابطہ
لندن۔22 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پیرس حملوں کا اصل سازشی سرغنہ بھی اس نٹورک کا ایک حصہ تھا جس سے برطانیہ کے کم سے کم چھ نفرت پھیلانے والے اسلامی مبلغین بھی مربوط ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پیرس حملوں کا سرغنہ عبدالحمید عبود ایک ممنوعہ تنظیم ’’شرعیہ 4 بلجیم‘‘ سے وابستہ تھا جس نے شام کے دہشت گرد گروپ داعش میں شمولیت کے لئے اپنے وطن بلجیم سے 50 جنگجوئوں کو روانہ کیا تھا۔ اس نٹورک میں لوٹن کا ایک انتہاپسند بھی شامل تھا جو شام میں آئی ایس کیلئے بم سازی کا کام کرنے لگا تھا۔ سرقہ کے ایک سزاء یافتہ مجرم فواد بالقاسم نے لندن میں انتہاپسند برطانوی عالم سے سبق لینے کے بعد 2010 ء میں یہ گروپ قائم کیا تھا۔
قانونی وجوہات کی بنیاد پر اس برطانوی عالم کا نام نہیں بتایا گیا ہے جو بالقاسم کو عزیز دوست کہا کرتا تھا اور بلجیم میں کچھ کرنے کیلئے مدد کی درخواست کی تھی۔