دیوبند : آج کے زمانہ میں موبائیل فون ایک دوسرے کی کال ریکارڈ کرنا عام بات ہے ۔ ہر کوئی اپنی سہولت کی خاطر آنے والی کالس ریکارڈ کرتا ہے۔تا کہ اس کے پاس ثبوت رہے کہ آگے والے نے کیا کہا ہے ۔لیکن کسی کی کال اس کی اجازت کے بغیر ریکارڈ کرنا گناہ ہے ۔ہندوستان کی شہرت یافتہ دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے آج ایک فتویٰ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ کسی کی کال اسکی اجاز ت کے بغیر ریکارڈ کرناگناہ ہے ۔
ایک شخص نے سوال کیا تھا کہ موبائیل وغیرہ پر کال ریکارڈ کی جاسکتی ہے لیکن آگے والا اس سے نے خبر ہوتا ہے ۔ او راکثر ایسی کالس کو عام کر کے لوگوں میں عزت بھی اچھالی جاتی ہے۔ تو ایسے میں شریعت کی روشنی مںی ا س طرح کی کال ریکارڈ کرناکیسا ہے ؟ اس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک دووسرے کے درمیان جو بات چیت ہوتی ہے وہ ایک امانت ہوتی ہے۔اس لئے اس کی اجاز ت بغیر کال ریکارڈ کرنا درست نہیں ۔
او رکال کی ریکارڈنگ کر کے اس کو عام کرنا خیانت ہے۔