بریگزیٹ سے اخراج برطانیہ کی منفرد شناخت بن جائیگا: ٹرمپ

امریکہ ۔ برطانیہ میں تجارتی معاہدہ عنقریب ، وائیٹ ہاؤس میں وزیراعظم برطانیہ سے ملاقات اور مشترکہ پریس کانفرنس

واشنگٹن ۔28جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے بریگزیٹ کو دنیا کے لئے ایک نعمت قرار دیا اور کہاکہ اس سے برطانیہ کو خود اپنی منفرد شناخت بنانے میں آسانی ہوگی ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بات وزیراعظم برطانیہ تھریسا مے سے ملاقات کے دوران کہی ۔ صدر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہونے کے بعد کسی بیرونی قائد سے یہ اُن کی پہلی ملاقات تھی ۔ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ امریکہ برطانیہ کے بریگزیٹ سے اخراج کی تائید کرتا ہے۔ ایک آزاد اور پابندیوں سے پاک برطانیہ ہمیشہ ایک نعمت ثابت ہوگا ۔دنیا کے تمام ممالک کو آج نہیں تو کل اس کا احساس ضرور ہوگا ۔ بریگزیٹ کا حصہ ہونے کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات کبھی مستحکم نہیں رہے۔ بہرحال اب دونوں قائدین کا یہ ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے مستحکم تجارتی تعلقات بریگزیٹ کے اثرات کو مندمل کردیں گے ۔ تھریسا مے نے کہاکہ ٹرمپ نے جاریہ سال کے دوران ہی برطانیہ کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ پریس کانفرنس کے دوران تھریسا مے نے کہا کہ یو ایس یو کے دفاعی تعلقات ہمیشہ سے ہی اچھے رہے۔ مجموعی طورپر بریگزینٹ کی وجہ سے یو ایس یو کے تعلقات کو مستحکم قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن دفاعی شعبہ کو اس سے استثنیٰ حاصل رہا۔ انھوں نے کہاکہ اب صورت حال یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اگر تجارتی معاہدہ ہوتا ہے تو یہ دونوں ہی ممالک کے مفاد میں ہوگا ۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ بریگزیٹ سے اخراج برطانیہ کے لئے حیرت انگیز اور کامیابی کا ضامن ثابت ہوگا ۔ کیونکہ اس طرح آپ کسی بھی ملک کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ کرسکتے ہیں۔ آپ کو اس بات کی ذرہ برابر پرواہ نہیں ہوگی کہ آپ پر کوئی نظر رکھے ہوئے ہے یا آپ کو کوئی دیکھ رہا ہے ، آپ کسی کو بھی جوابدہ نہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے پوچھ گچھ کے دوران ایذارسانی کا متنازعہ موضوع بھی چھیڑدیا اور کہاکہ وہ خود ایذارسانی کی تائید کرتے ہیں تاہم قطعی فیصلہ پنٹگان سربراہ سے تبادلہ خیال کے بعد ہی کیا جائے گا کیوکہ وہ ( پینٹگان) ، ایذارسانی کی تکنیک استعمال کرنے کامخالف ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ اس وقت امریکہ اور برطانیہ اس بات کاخواہاں ہیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال ہوجائیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ بریگزیٹ برطانیہ کیلئے کوئی اثاثہ نہیں بلکہ خسارہ کا سودا تھا ۔ تھریسا مے نے کہا کہ انھیں اس بات کا پورا یقین ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہوگا ۔بہرحال اس موضوع پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور آئندہ بھی اُس وقت ہوگی جب ٹرمپ برطانیہ کا دورہ کریں گے کہ کس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ کو قطعیت دی جائے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ وائیٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی کسی بیرونی قائد سے یہ پہلی دوبدو ملاقات تھی ۔ جب اخباری نمائندوں نے اُن سے پوچھا کہ کیا امریکہ روس پر عائد پابندیاں ختم کردے گا تو اس کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے ۔ تھریسا مے نے کہاکہ برطانیہ کا ایقان ہے کہ روس پر تحدیدات اُس وقت تک برقرار رہنا چاہئے جب تک روس بین الاقوامی منسک معاہدہ کی پابندی نہیں کرتا ۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ ٹرمپ ناٹو کی صد فیصد تائید کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ ایک بار پھر وقت آگیا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ اپنی قیادت میں عالمی سطح پر سکیورٹی کو تحفظ فراہم کریں۔ تھریسا مے نے عالمی سطح پر ایک انتہائی اہمیت کے حامل جمہوری ملک ہندوستان کی بھی حیثیت ایک حلیف ملک زبرست ستائش کی ۔ واشنگٹن ڈی سی میں تھریسا مے نے آرلنگٹن قومی قبرستان پہنچ کر شہید فوجیوں کو گلہائے عقیدت بھی پیش کئے ۔