برطانیہ نے بریگزٹ پر رائے شماری مؤخر کردی

یورپی یونین سے مزید مذاکرات کا اعلان

لندن- برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی ’’بریگزٹ‘‘ پر رائے شماری موخر کردی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم تھریسا مے نے پارلیمنٹ میں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی ’’بریگزٹ‘‘ پر رائے شماری موخر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی آئرش سرحد کا مسئلہ بدستور باعث تشویش ہے اور یورپی ممالک کے سربراہان سے معاہدے پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

تھریسا مے نے کہا کہ وہ یورپی یونین سے ہنگامی مذاکرات کریں گی جس میں سرحد میں ممکنہ تبدیلیوں پر بات چیت کی جائے گی۔ یورپی ملک جمہوریہ آئرلینڈ اور برطانوی وفاق میں شامل ریاست شمالی آئرلینڈ کے درمیان سرحد کا معاملہ بریگزٹ معاہدے کا اہم حصہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر ووٹنگ میں شکست کا خطرہ ہے، کیونکہ بہت سے ارکان پارلیمنٹ برطانوی حکومت اور یورپی یونین کے مجوزہ معاہدے سے اختلاف رکھتے ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے پر برطانیہ سے دوبارہ بات چیت سے صاف انکار کردیا ہے۔

کمشنر یورپی کمیشن جین کلاڈ جنکر نے کہا کہ بریگزیٹ ڈیل پر برطانیہ سے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ہمارے مطابق برطانیہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

اسکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہ نکولا اسٹرجن نے بھی وزیراعظم تھریسا مے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ بل پر رائے شماری موخر کرنا بزدلی ہے، حکومت افراتفری کی وجہ سے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

بریگزٹ کے ووٹ میں تاخیر کی خبر پر پاؤنڈ کی قدر میں بھی کمی دیکھنے میں آئی اور ڈالر کے مقابلے میں پاؤنڈ کی قدر میں 0.4 فیصد جبکہ یورو کے مقابلے میں 0.6 فیصد کم ہوگئی۔