برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کردگئی 

اسلام قبول کرنے والوں کی اکثریت نوجوان سفید فام خواتین کی ہے جو معاشرے کی بے راہ روی اور مادہ پرستی سے سخت نالاں ہیں
لندن۔برطانیہ میں عام افراد تیزی کے ساتھ اسلام کی جانب راغب ہورہے ہیں‘ گذشتہ چند برسو ں سے ایک لاکھ سے زائد افراد دین حق قبول کرچکے ہیں۔ ان میں اکثریت سفید فام نوجوان خواتین کی ہے جبکہ گذشتہ دس برس کے مقابلے میں برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والے افراد کی تعداد دگنی ہوچکی ہے۔

ان میں اکثریت نوجوان سفید فام خواتین کی ہے جو معاشرے کی بے راہ روی اور مادہ پرستی سے سخت نالاں ہیں۔ یہ خواتین روحانی سکون کی تلاش میں تھیں جو انہیں اسلام میں ملا ہے۔برطانیہ میں کثیر مذہبی تنظیم ’ فیتھ میٹرز249‘ نے ایک طویل سروے کے بعد کہاہے کہ برطانیہ میں اسلام تیزی کے ساتھ فروغ پارہا ہے اور اسے قبول کرنے والے خواتین وحضرات کے مطابق اسلام پر عمل پیر رہتے ہوئے برطاینہ میں رہاجاسکتا ہے کیونکہ یہ معاشرے سے ’ مکمل مطابقت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیر کی سالی لورین بوتھ نے جب اسلام قبول کیا تو اس کے بعد بھی دین اسلام کے دائرے میں داخل ہونے کا رحجان بڑھا او ربرطانوی ذرائع ابلاغ میں اس کا بہت چرچاہوا تھا۔ تاہم فیتھ میٹرز نے کہاکہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی جانب سے اسلام قبول کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ مغربی طرز زندگی کے خلاف ہیں‘ بلکہ عام بارمل افراد دین کی جانب مائل ہورہے ہیں اور وہ اسلام کو مغربی معاشرے او راقدار کے ساتھ ہم آہنگ بھی سمجھتے ہیں ۔ سروے کے مطابق گذشتہ 12ماہ میں5600افراد نے اسلام قبول کیا جن میں لندن کے لوگوں کی تعداد 1400ہے ۔

اسلام لانے والے دوتہائی افراد میں سفید فام خواتین شامل ہیں جن کی عمر اوسطً 27سال ہے ۔ رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ اسلام قبول کرنے والے افراد کی بہت قلیل تعداد ہی شد ت پسندی کی جانب مائل ہے جنھیں ایک چھوٹی اقلیت قراردیا جاسکتا ہے۔ تاہم سوان سی یونیورسٹی کی جانب سے کئے گئے سروے میں تو مسلم خواتین وحضرات نے برطانوی ماحول کے منفی پہلوؤں پر بھی بات کی تھی۔ان کے نزدیک شراب نوشی‘ منشیات‘ اخلاقی گرواٹ ‘ جنسی بے راہ روی اور خریداری ومادہ پرستی جا جنون برطانیہ کے تاریک پہلو میں ہیں۔

اسلام قبول کرنے والے ہر چار میں سے ایک نے اعتراف کیاہے ایک باعمل مسلمان برطانوی معاشرے سے فطری طور پر متصادم ہے ۔ 50فیصد خواتین نے اسلام قبول کرنے کے بعد اسکارف پہنا جبکہ پچاس فیصد نے برقع کا انتخاب کیا۔ نصف سے بھی زائد افراد نے کہاکہ اسلام اپنانے کے بعد انہیں اپنے خاندان کے منفی رویہ کا سامنا ہوا ۔