کیپ ٹاؤن ۔ 28 اگست (سیاست ڈاٹ کام) برطانوی وزیراعظم تھریسامے آج افریقی ممالک کے پر کیپ ٹاؤن پہنچیں۔ توقع کی جارہی ہیکہ موصوفہ مابعد بریگزیٹ تجارتی معاہدوں کی ایک نئی بنیاد قائم کرنا چاہتی ہیں۔ یاد رہیکہ برطانیہ کی وزیراعظم ہونے کے باوجودانہیں اپنے کابینی رفقاء کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے جن کا کہنا ہیکہ برطانیہ کے بروسلز کے تعلقات کشیدہ ہونے اور یوروپی یونین سے اخراج کرنے والے دیگر ممالک بھی اسی دباؤ کی وجہ ہیں کہ تھریسامے شاید افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدات کو قطعیت دینے میں ناکام ہوجائیں۔ تھریسامے کا دورہ جنوبی افریقہ، نائجیریا اور کینیا وزیراعظم بننے کے بعد پہلا دورہ ہے اور اس طرح شاید وہ وزیراعظم برطانیہ کے عہدہ پر اپنی پختگی کو ثابت کرسکیں۔ تھریسامے نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب جبکہ برطانیہ یوروپی یونین سے اخراج کرنے والا ہے لہٰذا عالمی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کو مستحکم کرنے کی جانب توجہ دی جائے گی اور افریقہ عالمی معیشت میں انقلابی تبدیلیاں لانے ایک اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ دوسری طرف اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ برطانیہ کے سابق وزیرخارجہ بورس جانسن جنہوں نے ماہ جولائی میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیتے ہوئے مے حکومت کو زبردست جھٹکا دیا تھا، نے مستعفی ہونے کے وقت اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ مے کی موجودہ بریگزیٹ پالیسی کی وجہ سے برطانیہ کو آزادانہ تجارتی معاہدے کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔