مظفر پور۔ مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی تحقیقات میں رونگٹے کھڑے کردینے والی باتیں سامنے آرہی ہیں۔اس معاملے میں یہ جانکاری ملی ہے کہ کیس کے اہم ملزم برجیش ٹھاکر کی ذاتی پرنٹنگ پریس سے مظفر پور شیلٹر ہوم میں جانے کے لئے خفیہ سیڑھیاں بھی بنائیں گئی تھیں جہاں پر مبینہ طور پر 34معصوم لڑکیوں کے ساتھ عصمت ریزی کا واقعہ پیش آیاہے۔مذکورہ پریس پرتاھ کمال ہندی روزنامہ کی اشاعت کرتا تھا۔
بہت ہی کم لوگوں کو اس خفیہ سیڑھیوں کے متعلق جانکاری تھی جو شیلٹرہوم تک جاتی ہیں۔مبینہ طور پر سے کہاجارہا ہے کہ اس شیلٹر ہوم میں سات سے 17سال کی عمر کے لڑکیوں عصمت ریزی اور ان کا جنسی استحصال کیاجاتاتھا۔ ان میں سے زیادہ بول نہیں سکتی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ڈنرمیں نشہ آور چیز ملاکر کھلائی جاتی اور پھررات میں ان کے ساتھ عصمت ریزی کی جاتی تھی۔ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشیل سائنس ممبئی کی جانب سے شیلٹر ہوم کی سماجی اڈیڈ کی بنیاد پر شیلٹر ہوم کے خلاف بہار سماجی محکمہ کی جانب سے درج ایف ائی ائی یہ واقعہ منظر عام پر آیاتھا۔
مئی 31 کے روز ٹھاکر کے بشمول گیارہ لوگوں کے خلاف ایف ائی درج کی گئی تھی‘جنھیں جون کے پہلے ہفتہ میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔ ذہنی تناؤ اور سینے میں درد کی شکایت پر فی الحال ٹھاکر کو اسپتال میں داخل کرایاگیا ہے ۔
مگر جس طرح کی باتیں اس شیلٹر ہوم کے متعلق سامنے آرہی ہیں انہیں پڑھنے اور سننے کے بعد آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔ بتایاجار ہا ہے کہ معصوم لڑکیوں کے ساتھ بے رحمی کا سلوک کیاجاتا تھا۔
ان کی عصمتوں کو ہر روز تارتار کیاجاتا۔ اپنے حوس کو پورا کرنے سے انکار کرنے والی معصوم بچیوں کو شیطان صفت برجیش ٹھاکر ہنٹر سے پیٹتا تھا۔ متاثرہ بچیاں اس کو’ہنٹر والے انکل ‘کہتی تھیں۔
ہنٹر سے پیٹائی کے بعد بھی اگر کوئی لڑکی اس کی بات نہیں مانتی تو ایسے لڑکیو ں کو کئی دنوں تک بھوکا رکھاجاتا تھا۔ بھوک اور ہنٹر کی مار نے شیلٹر ہوم کی لڑکیوں کو اس قدر خوف زدہ کردیاتھا وہ برجیش ٹھاکر کے نام سے ہی تھررہ جاتے تھے۔
مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایک معمولی شخص حکومت کی ناک کے نیچے معصوم بچیوں کے ساتھ ظلم وزیادتی کی انتہا کو پا رکرچکا تھا اور ضلع انتظامیہ اس کے خلا ف کاروائی کرنے سے قاصر تھا۔
مانا کہ اب حکومت بہار نے اس معاملے کی سی بی ائی سے جانچ کا حکم دیا ہے مگر کتنے ایمانداری کے ساتھ متاثرہ معصوم بچیوں کے ساتھ انصاف کیاجائے گا اس بات پر ملک کی نظر بہار پر ٹکی ہوئی ہے۔
بہتر گورننس کے دعوی کرنے والے بہار چیف منسٹر نتیش کمار کو یہ بات کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ بے بس ‘ بے کس ‘ اور مجبور معصوم کی ہائے ایوانوں کی دیوارو ں میں دراڑیں ڈال دیتی ہیں اور حکومتوں کے تختے بھی اس بدعا سے الٹ جاتے ہیں۔