نئی دہلی: جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ کے ان احکامات کو برقرار رکھا جس میں 16ڈسمبر2012کے اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کے مجرمین کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
#FLASH: Supreme Court upholds earlier order of death sentence to the four #Nirbhaya case convicts. pic.twitter.com/szTU2BUd4I
— ANI (@ANI) May 5, 2017
جسٹس دیپک مشرا کے بشمول جسٹس آر بانو متی اور اشوک بھوشن پر مشتمل معزز عدالت کی بنچ نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ مجرمین کا اقدام گھناونا تھا۔احکامات پڑھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ یہ ایک بربریت بھرا اقدام ہے‘ جو گہرے صدمے کا سبب بھی ہے‘مجرمین کے ارتکاب جرم کی یہ شدید نوعیت ہے‘ ہم سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں۔ متاثرہ کی موت خود اس بات کا ثبوت ہے اور اس بات کو ثابت کردیا ہے۔‘‘
'It is a barbaric incident', Supreme Court said in its order #Nirbhaya
— ANI (@ANI) May 5, 2017
SC said 'taking the serious injuries, the severe nature of offence committeed by the convicts, we are upholding the sentence' #Nirbhaya
— ANI (@ANI) May 5, 2017
مجرمین ‘ اکشے ‘ پون‘ ونئے شرما او رمکیش نے دہلی ہائی کورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کو چیالنج کیاتھا۔قبل ازیں ٹرائل کورٹ نے بھی چاروں مجرمین کو سزائے موت سنائی تھی۔ سال2012ڈسمبر میں چھ لوگوں نے ملکر ایک 23سال کی فزیوتھرپسٹ کے چلتی بس میں اجتماعی عصمت ریزی کی تھی۔
Justice Bhanumati said that there should be systematic education of children of to ensure how they will give respect to women #Nirbhaya
— ANI (@ANI) May 5, 2017
مذکورہ لڑکی اسی سال29ڈسمبر کو علاج کے دوران سنگا پور کے ایک اسپتال میں زخمو ں سے جانبر نہ ہوسکی۔مجرمین میں سے ایک رام سنگھ نے جیل کے اندر خود کو پھانسی لگالی ‘ جبکہ دوسرے مجرم کو نابالغ ہونے کی وجہہ سے بچوں کی جیل میں منتقل کردیاگیا تھا اسی بھی پچھلے سال اگست میں تین ساال کی سزا سنائی گئی۔
It's a victory for my family,I am very happy with the judgement: #Nirbhaya's father to ANI
— ANI (@ANI) May 5, 2017