۔NRO جیسی قانون سازی نہ کرنے اور خاطیوں کو سزاء دینے کا تیقن : عمران خان
اسلام آباد ۔ 25 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آج ایک اہم بات کرتے ہوئے یہ وعدہ کیا کہ پاکستان میں جتنے بھی بدعنوان قائدین ہیں وہ ایک نہ ایک دن ضرور جیل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سیاستداں اور عہدیداران جنہوں نے اپنی بدعنوانیوں کی وجہ سے پاکستان کو قرض کے جال میں پھنسایا انہیں اب ملک کا کوئی قانون بھی نہیں بچا سکتا چاہے وہ غیرکارکرد ہوچکا قومی مصالحتی آرڈیننس (NRO) جیسا ہی کوئی قانون کیوں نہ ہو جسے 2007ء میں اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے منسوخ کردیا تھا۔ اس قانون کے تحت سیاستدانوں کے خلاف معاملات کو ختم کردیا گیا اور اس طرح ایسے بیشتر بدعنوان سیاستداں جو بیرون ممالک میں جلاوطنی اور خوف کی زندگی گزار رہے تھے ان کیلئے پاکستان واپس آنے کی راہ ہموار کی گئی۔ ڈسمبر 2009ء میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے اس قانون کو غیرآئینی قرار دیا تھا۔ مالی بحران سے دوچار پاکستان کو ایک بار پھر قرضوں کی جال سے باہر نکالنے ان کی کوششوں سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے اپنے ایک خطاب کے دوران ملک کی سابق حکومتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سابقہ حکومتوں نے ہی پاکستان کو 30,00,000 کروڑ روپئے کے قرض میں ڈبویا۔ انہوں نے اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں پی پی پی اور پی ایم ایل (این) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ پارٹیاں ان کی (عمران) حکومت کو نااہل اس لئے کہہ رہی ہیں کہ انہیں خوف ہیکہ اگر 30,00,000 کروڑ روپئے کا محاسبہ کیا گیا تو اپوزیشن کی بدعنوانیوں کا بھی پردہ فاش ہوجائے گا۔ لہٰذا مجھے ایسا ہی معلوم ہوتا ہیکہ انہیں اب ہم سے ایک مزید این آر او کی ضرورت ہے تاہم میں انہیں ایک پیغام دینا چاہتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ وہ اپنے کان کھلے رکھ کر میری یہ بات سنیں۔ آپ سڑکوں پر آ سکتے ہیں ہم آپ کو کینٹرس اور غذا دیں گے۔ آپ اسمبلی میں جو بھی مطالبہ کریں گے اور جیسے بھی مظاہرے کریں گے ہم آپ کو نہیں ٹوکیں گے۔ آپ کو جیسا مناسب لگتا ہے ویسا کریں لیکن ہم آپ کو نیشنل ری کنسیلشن آرڈیننس (NRO) ہرگز نہیں دیں گے۔ کسی بھی بدعنوان شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔ عوام نے مجھے اسی وعدے پر ملک کا وزیراعظم منتخب کیا ہے کہ میں ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کرتے ہوئے بدعنوان لوگوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دوں گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک ملک سے بدعنوانی کی بیخ کنی نہ کردی جائے اس کا مستقبل تابناک نہیں ہوسکتا۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آخر یہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟ یہ دراصل ملک کو لوٹ کر حاصل کی گئی دولت ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اب ہم جیسے قائدین کو بیرون ممالک سے قرض حاصل کرنے کی سعی کرنا پڑ رہی ہے۔ بدعنوان عہدیداروں نے ملک کا بال بال قرض میں جکڑ دیا اور خطیر رقمی قرض کی باز ادائیگی کیلئے ٹیکسوں کا نفاذ کیا جارہا ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں فی الحال یہی سائیکل کام کررہی ہے۔ ملک کا ایک مخصوص طبقہ مزید دولتمند ہوتا جارہا ہے اور عوام غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے عوام کو تسلی دی کہ وہ ملک کے معاشی حالات سے پریشان نہ ہوں۔ ان کی (عمران) حکومت بدعنوان قائدین اور غیرقانونی رقمی لین دین کرنے والوں کا محاسبہ کرے گی۔