کولالمپور۔ملک کے نو منتخبہ وزیراعظم مہاتر محمد نے جمعہ کے روز اس بتایا کہ ملیشیاء کے بادشاہ نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ان کی حکومت میں شامل اتحادی پارٹی کے صدر انور ابراہیم جو فی الحال جیل میں ہیں کی عاجلانہ رہائی عمل میں ائی گی۔
جنوبی ایشیائی ملکو ں کی سیاست میں انور او رمہاتر کے درمیان کی صدیوں پرانی تلخیوں نے اس وقت ایسا موڑ لیاجب انور کے فیصلے نے انہیں نائب سے ہٹاکر اپوزیشن تحریک کا حصہ بنادیا اور یہ کام 1998میں لائے گئے اصلاحات کے مطابق کیاگیا۔
مگر 2016میں مہاتر نے قدیم برسراقتدار برسان نیژینل کوئلیشن کو روک کر انور کی اپوزیشن سے ہاتھ ملالیا تاکہ سابق صدر نجیب رزاق کی بدعنوانی کے خلاف مقابلہ کیاجاسکے۔
چہارشنبہ کے روز بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد جمعہ کے روزمہاتر محمد نے وزیراعظم کا حلف لیا اور بعدازاں میڈیا سے بار کرتے ہوئے کہاکہ ’’ یہ مکمل معافی ہوگی جس کا مطالب ہے نہ صر ف معافی بلکہ فوری رہائی اور اس کے بعد سرگرم سیاست میں حصہ لینے کی بھی آزاد ی ہے‘‘۔
مہاتر محمد92سال کی عمر میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد ملک کے سب سے معمر لیڈر بن گئے۔الیکشن سے قبل مہاتر نے کہاکہ اگر انور کو معافی مل جاتی ہے تو وہ ان کے لئے وزیراعظم کے عہدے چھوڑ دیں گے۔
انہو ں نے کہاکہ انور کی اہلیہ وان عزیزہ وان اسمعیل کابینہ میں ان کی نائب ہونگی۔ رپورٹرس اور انور کے حامی کولالمپور کے اسپتال کے باہر جمع تھے جہاں پر انور کے کاندھے کی سرجری کی جارہی ہے ۔
ان کی اہلیہ نے انور سے اسپتال میں ملاقات کی او ربعدازاں رپورٹرس سے سے کہاکہ وہ بہت جلد رہا ہوجائیں گے اور ایک ہفتہ کے اندر انہیں معافی بھی مل جائے گی۔ ستر سالہ انور کی سزا 8جون کو مکمل ہوجائے گی ۔
انہیں ہم جنس پرستی کے الزام میں 2015کے دوران 5سال قید کی سز ا سنائی گئی تھی ‘ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان پر لگائی گئے الزامات سیاسی سازش کا حصہ ہیں۔