بدر الدین اجمل کی سیاست کیلئے’’ ڈی ۔ ووٹرس‘‘ کا مسلئے بہتر‘ وہ چاہتے ہیں یہ مسلئے ہمیشہ زندہ رہے‘ مسلم میریر کے خصوصی نمائندے کی خاص رپورٹ

گوہاٹی۔ڈی ووٹرس کے مسلئے پر بدرالدین اجمل کی زیر قیادت اے ائی یو ڈی یف نے بنگالی بولنے والے مسلمان اور ہندوؤں کو دھوکہ دینے کے الزامات میں گھیری ہوئی ہے‘ کل ہند یونائٹیڈ ڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یوڈی ایف) کی قیادت لوک سبھا رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل نے سپریم کورٹ میں2011کو دائرکردہ مقدمہ سے دستبرداری اختیا ر کرتے ہوئے بنگالی بولنے والے مسلمانوں اور ہندوؤں کے ساتھ’دھوکہ ‘ کیاہے۔

یہ مسلئے اس وقت منظر عام پر آیاجب 1996میں الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے انتظامیہ کوہدایت دی کہ وہ ان شہریوں کی جانچ کریں جن کا تعلق اس وقت کے شمالی پاکستان( جواب بنگلہ دیش) سے ہندوستان کی ریاست آسام میں آکر بسے ہیں۔

تاہم یہاں پر اس بات کا بھی الزام عائد کیاگیا کہ خراب سروے کے طریقے کار کی وجہہ سے کئی شہریوں کے نام بھی نکال دئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ مبینہ طور پر ان کے سرٹیفکیٹ میں معمولی دفتری غلطیوں کی بنیاد پر مشکوک ووٹرس قراردئے گئے۔

اے ائی یو ڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل نے برسراقتدار بی جے پی اور اس کی نظریاتی استاد آر ایس ایس کو این آر سی میں بیجا مداخلت کرنا کا موردالزام ٹہرایاجس کی وجہہ سے آسام میں اقلیتی طبقے کا ایک بڑا حصہ این آرسی کی فہرست سے باہر نکل گیا۔تاہم اس ضمن میں اے ائی یو ڈی ایف کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کررہے وکیل معزز الدین محمودکچھ اور کہانی ہی بیان کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ ہم امید کررہے تھے کہ اب ہمیں راحت مل جائے گی۔میں نے 19اراکین اسمبلی جس کی طرف سے میں نے پی ائی ایل دائر کی تھی سے کہاکہ وہ مجھے’ڈی ووٹرس‘ کی فہرست فراہم کریں۔انہوں نے مجھ سے کچھ وقت مانگا ‘ یہ بڑا پیچیدہ کام ہے ‘ کیونکہ پورے آسام میں تین لاکھ ڈی ووٹرس ہیں۔

میں نے عدالت سے فہرست داخل کرنے کے لئے پچیس دن کا وقت مانگا۔

وقت گذرنے کے بعد اراکین اسمبلی نے مجھ سے کہاکہ کچھ اور نام جمع کرنے کے لئے انہیں مزید وقت درکار ہے‘ میں نے بیس دن کی مہلت مانگی جس کو عدالت نے منظور کرلیا‘‘۔مگر جو کچھ پیش آیا اس کے متعلق وکیل نے کبھی خواب وخیال میں بھی نہیں سونچا تھا۔

معززالدین نے نیوز کلک ڈاٹ ان سے کہاکہ’’منور حسین نے24جون2011کو مجھے فون کیا‘ جوکہ ایک ٹیچر تھے۔ انہو ں نے مجھ سے کہاکہ مقدمہ سے دستبردارہوجاؤں۔

میری تحقیق سے اس بات کاپتہ چلاکہ اے ائی یو ڈی ایف کے سربراہ اجمل نے انہیں مجھ سے کیس دستبرداری کے لئے بات کرنے کی ہدایت کی تھی‘کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اگر ڈی ووٹرس کا معاملہ عدالت میں سلجھاتا ہے تو ان کے پاس آسام میں ووٹ مانگنے کے لئے کوئی موضوع نہیں بچتا۔

اے ائی یو ڈی ایف کے اراکین اسمبلی نے ان الزمات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پی ائی ایل سے دستبرداری ’’ تکنیکی میدان ‘‘ پر لی گئی ہے۔

سینئر وکیل رشید احمد نے مسلم میریر سے کہاکہ بدر الدین اجمل نہیں چاہتے کہ یہ مسلئے حل ہوجائے‘ جس قدر اس مسلئے کو طول ملے گا اتنا ہی زیادہ سیاسی فائدہ اجمل کو ملے گا۔

ڈی ووٹرس کا معاملے اجمل کے لئے کمیونٹی کا نہیں بلکہ سیاسی موضوع ہے او راسی وجہہ سے وہ اس کو سیاسی طور پر دیکھتے ہیں‘‘