بحرہند میں امن و استحکام کا فروغ ہندوستان کی اولین ترجیح

سشما سوراج کی بحر ہند خطہ میں دو قومی سرکاری دورہ کے پہلے مرحلہ میں ویتنام میں امن کی اپیل
ہنوئی ۔ 28 اگست (سیاست ڈاٹ کام) بحرہند کی معاشی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیرخارجہ ہند سشماسوراج نے کہا کہ بحرہند کے علاقہ میں امن و استحکام کا فروغ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔ یہ پالیسی اپنے غلبہ کے اظہار کے بجائے باہمی انحصار پر مبنی ہے۔ تیسری بحرہند چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سشماسوراج نے کہا کہ عالمی معیشت کا رخ مغرب کی جانب ہوگیا ہے۔ بحرہند کا علاقہ ایشیاء کے عروج کا مرکز ہے اور جو لوگ اس علاقہ میں رہتے ہیں ان کی اولین ذمہ داری امن و استحکام کا اس علاقہ میں فروغ ہے۔ سشماسوراج کا تبصرہ چین کے بڑھتے ہوئے بحرہند کے علاقہ میں اثرورسوخ کے پیش نظر اہمیت رکھتا ہے۔ صدر چین ژی جن پنگ اس علاقہ میں اپنے نئی شاہراہ ریشم ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ جیسے اقدامات کے ذریعہ اپنے عزائم کا اظہار کررہے ہیں۔ ہندوستان ون بیلٹ ون روڈ اقدام کا مخالف ہے کیونکہ اس میں چین ۔ پاکستان معاشی راہداری بھی شامل ہے اور یہ راہداری پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے گذرتی ہے۔ چین نے بحرہند میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ سری لنکا، بنگلہ دیش اور پاکستان کے انفراسٹرکچر کو فروغ دینے میں مدد کررہا ہے۔ سشماسوراج نے بحرہند کے علاقہ کے معاشی اہم ہونے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ تجارت اور برقی توانائی کی آبی گذرگاہ ہے جس کے راستے پوری دنیا کو تجارتی اور برقی توانائی کی اشیاء فراہم کی جاتی ہیں۔ اس لئے اس علاقہ کے امن و استحکام کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان بحری سلامتی اور صیانتی انتظامات کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ باہمی تعاون کے ذریعہ ایک حفاظتی نظام قائم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایشیائے کوچک کیلئے اپنا ایک نظریہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی مشرق کے ساتھ جدوجہد کی پالیسی ملک کے مشرق کی جانب جھکاؤ کا ثبوت ہے۔ دریں اثناء خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ اقتصادی خوشحالی اور سمندری سیکورٹی دونوں بہت اہم ہیں اور سیکورٹی کے نقطہ نظر سے غیر روایتی اور نئے ابھرتے چیلنجز کا مل کر سامنا کرنا ہے ۔مسز سوراج نے ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں تیسری بحر ہند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سمندری امن و استحکام کے بغیر بحر ہند کے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے ہیں۔ اقتصادی خوشحالی اور سمندری سیکورٹی ضروری ہے۔ سلامتی ایک عالمگیر نظریہ ہے جس میں روایتی، غیر روایتی اور اس علاقے میں ابھر رہے نئے خطرات شامل ہیں۔انھوں نے اس تناظر میں سمندری دہشت گردی، اسمگلنگ، بین الاقوامی جرائم، منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی نقل مکانی، سمندری علاقے میں ڈکیتی، سمندری علاقے میں غیر قانونی نجی سیکورٹی کمپنیوں کی بھرمار اور حساس اشیاء کی ترسیل کا ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ یہ واضح ہے کہ جو لوگ اس علاقے میں رہتے ہیں ان کی بحر ہند میں امن وامان، استحکام اور خوشحالی کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ صرف اجتماعی کوششوں کے ذریعے سے ہی اس علاقے کے چیلنجوں سے ہم نمٹ سکتے ہیں۔ اس خطہ میں امن اور استحکام کو فروغ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی اہم ترجیحات ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مسز سوراج ویتنام اورکمبوڈیا کے ساتھ اسٹریٹیجک تعاون کو مضبوط کرنے کے مقصد سے دونوں ممالک کے چار روزہ دورے پر ہیں اور وہ پہلے مرحلہ میں ویتنام پہنچی ہیں۔