بجٹ میں شخصی انکم ٹیکس کی حد میں3.5 لاکھ روپئے تک چھوٹ کی توقع

۔10 لاکھ روپئے سے زائد آمدنی والے طبقہ کو بھی ٹیکس راحت کا امکان ، وزیر فینانس کی بجٹ تیاری

نئی دہلی، 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مودی حکومت کے پانچویں بجٹ کی تیاری کر رہے وزیر فینانس ارون جیٹلی سال 2018-19 کے بجٹ میں ٹیکس دہندگان کو بڑی راحت دیتے ہوئے انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ کسٹم میں چھوٹ دے کر درآمد ات شیاپر لگنے والے ٹیکس کو گڈز اینڈ سروس (جی ایس ٹی) کے مطابق کر سکتے ہیں۔اگلے سال عام انتخابات ہونا ہے اور اس سے پہلے یہ مودی حکومت کا آخری مکمل بجٹ ہے ۔ اگلے سال حکومت عبوری بجٹ ہی پیش کر سکے گی۔ لہذا، اس کے پاس تنخواہ داروں کے ساتھ ہی ذاتی ٹیکس دہندگان کو خوش کرنے کا یہ آخری موقع ہے ۔ اس کے پیش نظر مسٹر جیٹلی انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کرکے ٹیکس دہندگان، بالخصوص تنخواہ داروں کو بڑی راحت دے سکتے ہیں۔الیکشن جیتنے کے بعد سے اب تک اس حکومت نے ٹیکس سلیب میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی ہے ۔ ابھی تک انکم ٹیکس میں چھوٹ کی حد 2.5 لاکھ روپے ہے جسے بڑھا کر تین سے ساڑھے تین لاکھ روپے کیا جا سکتا ہے ۔ اس میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ ٹیکس دہندگان ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پانچ فیصد ٹیکس کے دائرے میں 10 لاکھ تک کی آمدنی آ سکتی ہے ۔ابھی تک پانچ لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر 20 فیصد اور 10 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے ۔ مسٹر جیٹلی 10 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی والے طبقے کے ٹیکس دہندگان کو بھی بڑی راحت دے سکتے ہیں اور 25 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر 30 فیصد کی رعایت کر سکتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی حکومت انکم ٹیکس قانون کی دفعہ 80 سی کے تحت سرمایہ کاری کی حد کو ڈیڑھ لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کر سکتی ہے تاکہ ذاتی ٹیکس دہندگان کو سالانہ ڈھائی ہزار روپے سے لے کر 15 ہزار روپے تک کی بچت ہوگی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسی طرح سے حکومت کارپوریٹ ٹیکس کو 25 فیصد سے کم کر سکتی ہے کیونکہ ٹیکس میں دی گئی رعایتوں کو حکومت اسے منطقی بنا رہی ہے . اسی طرح سے کم از کم متبادل ٹیکس (میٹ) بھی 18.5 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کیا جا سکتا ہے ۔ حکومت ایسے ٹیکس دفعات پر بھی توجہ دے سکتی ہے جس سے اسارٹ اپ انڈیا اورٹیکس ری اسٹرکٹنگ پر میٹ جیسے التزام سے پڑ نے والے اثرات سے راحت مل سکے ۔ ملک میں جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد یہ پہلا بجٹ ہے ۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس کے پیش نظر 2018 میں ڈائرکٹ ٹیکس میں ہونے والی تبدیلی کو بھی لے کر لوگوں میں بے چینی ہے ۔

تاہم، حکومت کے پاس اب ڈائرکٹ ٹیکس میں تبدیلی کا حق نہیں ہے ۔یہ کام جی ایس ٹی کونسل کرتی ہے لیکن، حکومت کسٹم شرح میں تبدیلی کر سکتی ہے اور کسٹم قانون کو جی ایس ٹی کے مطابق بنا سکتی ہے ۔ ایسا امکان ہے کہ جی ایس ٹی سے متعلق کچھ قوانین میں حکومت ترمیم پر غور کر رہی ہے ، تاہم انہیں بجٹ میں شامل کئے جانے سے پہلے جی ایس ٹی کونسل کی اجازت لینی ہو گی۔ اس کے علاوہ انفراسٹرکچر، ریلٹي وغیرہ سیکٹروں سے منسلک کچھ اعلانات بجٹ میں کئے جا سکتے ہیں اور اس کا اثرڈائرکٹ ٹیکس پربھی پڑ سکتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت سروس کے سیکٹر پر خصوصی توجہ دے سکتی ہے کیونکہ اس سیکٹرمیں بہتری دکھائی دے رہی ہے . بجٹ میں ڈجیٹل معیشت کو رفتار دینے کے بھی اقدام کئے جا سکتے ہیں۔ اقتصادی سرگرمیوں کو رفتار دینے کے لئے پیداوارمیں تیزی لانے پر بھی حکومت زور دے سکتی ہے . مینوفیکچرنگ اور سروسز کے شعبے معیشت کو رفتار دینے کے ساتھ ہی روزگار فراہم کرنے والے بڑے سیکٹرز بھی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں پر بھی حکومت خصوصی توجہ دے گی کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی اقتصادی سرگرمیوں میں دیہی معیشت کو بڑے کردار میں دیکھ رہے ہیں۔ اس کے لئے حکومت زرعی سیکٹر کے لئے کچھ بڑے اعلان کر سکتی ہے ۔ وہ سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے عزائم کے منصوبہ پر کام کر رہی ہے ۔اس کے لئے سپلائی سے منسلک رکاوٹیں دور کی جا سکتی ہیں۔ منریگا جیسے پروگراموں کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم مختص کی جا سکتی ہے ۔ زرعی انشورنس اور آب پاشی کے کاموں اور سوشل سیکورٹی اقدامات کے لئے زیادہ رقم دی جا سکتی ہے ۔