دفعہ377حق مساوات کے مغائر‘سپریم کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی ۔ 6ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ کی پانچ رکنی دستوری بنچ نے آج متفقہ طور پر 158 سالہ نوآبادیاتی قانون کے ایک حصہ کو غیر مجرمانہ قرار دیا ۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 377کے تحت باہمی رضامندی سے غیر فطری جنسی عمل کو جرم قرار نہیں دیا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ دفعہ 377 دراصل حق مساوات کے مغائر ہے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی زیر قیادت دستوری بنچ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے حصہ کو غیر معقول ‘ غیر مدافعتی اور صریحاً من مانی ہے ۔ اس دفعہ کے تحت متفقہ طور پر باہمی رضامندی سے غیر فطری سیکس کرنے کو مجرمانہ قرار دیا گیاتھا ۔اس بنچ نے جس میںجسٹس آر ایف نریش ‘ اے ایم کھانولکر ‘ ڈی وائی چندر پوڑ اور اندو ملہوترا شامل ہیں ۔ تعزیرات ہند کے دفعہ 377 کے حصہ کو ختم کردیا کیونکہ یہ دفعہ مساوات اور پروقار طور پر زندگی جینیکے حق کو سلب کرتا ہے ۔ چار علحدہ لیکن موافق فیصلوں میں عدالت عالیہ نے سریش کوشل کیس میں اپنے ہی 2013ء کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا ‘جس نے غیر فطری جنسی عمل کو مجرمانہ قرار دیا تھا ۔بنچ نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے اُمور کو جانوروں اور بچوں کے ساتھ کئے جانے والے غیر فطری جنسی عمل سے بچنے کیلئے برقرار رکھا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ جانوروں کے ساتھ کیا جانے والا کسی بھی نوعیت کا سیکس جرم کی نوعیت میں آتا ہے ۔ آئی پی سی کی دفعہ 377 ایسے سیکشن کے مرتکب افراد پر نافذ ہوگا ۔ ہم جنس پرستی کے تعلق سے داخل کردہ درخواستوں کے ایک گروپ کا جائزہ لیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 377 کو لیزبین ‘ ہم جنس پرستوں ‘ مخنثوں کو ہراساں کرنے کیلئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اس سے امتیازی سلوک کی شکایت پیدا ہوئی ہے ۔ اس تعلق سے جسٹس اندو ملہوترا نے اپنے علحدہ فیصلہ میں کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ایسے طبقہ کو ان کے حقوق کے ساتھ خوف کی زندگی گزرانے کا موقع نہیں دیا گیا ۔ عدالت عالیہ یہ تاریخی فیصلہ ان رٹ درخواستوں کی روشنی میں سامنے ہے جس کو ڈانسر نوتیج جوہر ‘ صحافی سنیل مہرا ‘ شف ریتو ڈالمیا ‘ ہوٹل مالکین امان ناتھ اور کیشو سوری کے علاوہ بزنس ایگزیکٹیو آئشہ کیور اور دیگر 20سابق اور موجودہ اسٹوڈنٹس آف آئی آئی ٹیز نے داخل کئے تھے ۔آر ایس ایس نے بھی عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خود بھی ہم جنس پرستی کو جرم نہیں کہتی لیکن ان کے درمیان ہم جنس پرستی کی شادیاں نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ یہ فطرت کے مغائر ہے ۔