جکارتہ ،28نومبر (سیاست ڈاٹ کام) تقریبا 50 سال کے وقفے کے بعد انڈونیشیا کے بالی جزیرے پر واقع آگنگ پہاڑ کے آتش فشاں کے دوبارہ فعال ہونے سے 2000-3400 میٹر بلند غبار اٹھ رہا ہے ۔ تقریبا 40,000 لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقام پر چلے گئے ہیں۔انڈونیشیا میں حکام نے ماؤنٹ آگنگ کے آتش فشاں پھٹنے کے پیش نظر خطرے کا امکان سب سے اونچے درجے پر کر دیا ہے اور پہاڑ کے اطراف میں متاثرہ علاقے کی حدود بھی بڑھا دی ہیں۔ساتھ ساتھ جزیرے کا ہوائی اڈہ بھی بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں سیاح یہاں پھنس گئے ہیں۔حکام کے مطابق آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ اور دھواں پہاڑ کی چوٹی سے بھی تقریباً 11000 فٹ کی بلندی پر اڑ رہا ہے ۔ انھوں نے علاقے میں موجود شہریوں کو مکانات میں ہی رہنے کی تنبیہ کی ہے اور پہاڑ سے نکلنے والے پتھروں سے دور رہنے کو کہا ہے ۔انڈونیشیا کے نیشنل بورڈ برائے ڈیزازسٹر مینجمنٹ نے آتش فشاں کے حالات کو دیکھتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح چھ بجے خطرے کے درجے کو سب سے اونچے درجہ چار تک بڑھا دیا۔ماؤنٹ آگنگ سے مسلسل دھماکے دار آوازیں آ رہی ہیں جنہیں 12 کلو میٹر دور تک سنا جا سکتا ہے اور راکھ اور بھاپ اڑ رہی ہے ۔محکمہ نے اپنے فیس بک پیج پر بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ یہ آگ کی شعاعیں رات میں زیادہ صاف نظر آ رہی ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک بڑا دھماکہ ہونے والا ہے ۔ایڈیلیڈ یونی ورسٹی کے ماہر ارضیات مارک ٹنگے نے بتایا کہ ماؤنٹ آگنگ کا آتش فشاں اب اگلے مرحلے کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں اس کے اندر موجود لاوا ابل رہا ہے ۔ انھوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ آتش فشاں کے پھٹنے کے بارے میں کوئی بھی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی اور یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ صورتحال کیسے بدلے گی