علی گڑھ۔ انڈین انسٹیٹوٹ آف ٹکنالوجی ممبئی کے پروفیسر گریش نے کہاکہ اسمارٹ فون کے بے تحاشہ استعمال کی وجہہ سے کم عمر بچو ں میں دماغی کینسر کے خدشات میں چار فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔یہاں علی گڑہ مسلم یونیورسٹی میں ’’ریڈیشن ہیزارڈ آف سل فونس‘‘ کے متعلق خطاب کرتے ہوئے سائنس دا ں نے ٹکنالوجی کے ’’ پوشید ہ خطرات‘‘ سے اسمارٹ فون استعمال کرنے والو ں کوچوکنا رہنے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ اس قسم کے آلات کے زیادہ استعمال سے گریز کریں۔
انہوں نے دن بھر میں تیس منٹ سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال نہ کرنے کی بھی تلقین کی ہے۔پروفیسر گریش کمار جوکہ ائی ائی ٹی ممبئی کے محکمہ الکٹرانک انجینئرنگ کے پروفیسر نے حالیہ دنوں میں تازہ ٹکنالوجی سے صحت پر پڑنے والے اثرات پر مشتمل ایک رپورٹ مرکزی حکومت کو پیش کی ہے۔
انہوں نے سل فون کے کثرت سے استعمال کے دوران نکلنے والے ریڈیشن سے جسم پر پڑنے والے اثرات کی طرف بھی اشارہ کیاہے۔سائنس داں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ خاص طو رپر بچوں کو ان کی صحت ریڈیشن کا اثر بہت جلد پڑتا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ سل فون کے ریڈیشن کا کرہ ارض اور جانوروں پر بھی اثر پڑتا ہے۔نوجوان نسل کے نئی ٹکنالوجی کے بے تحاشہ استعمال کے متعلق بات کرتے ہوئے پروفیسر کمار نے کہاکہ اسمارٹ فون کے شدت سے استعمال کی وجہہ سے کم عمر بچوں میں دماغی کینسر کے خدشات میں400فیصد کااضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ اس قسم کے ریڈیشن انسانی ڈی این اے کو بری طرح متاثر کرتے ہیں‘ خاص طور سے بچوں پر اس کا زیادہ اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ نیند ‘ دماغی امراض اور دیگر بیماروں میں بھی اضافہ ہوتا ہے‘‘۔
ائی ئی ٹی پروفیسر نے مزیدکہاکہ وہ نئی ٹکنالوجی ترقی سے دور ہونے کی بات نہیں کررہے ہیں مگر یہ سماج کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے جس کے متعلق ٹکنالوجی کے استعمال میں شعور بیداری کی ضروری ہے۔