این چندرا بابو نائیڈو کی سالگرہ کے موقع پر بالا کرشنا اور پون کلیان ایک ساتھ
وجئے واڑہ۔ سیاسی زندگی میں بیہودہ زبان کا استعمال ایک عام چلن بن گیا ہے۔ ماضی میں ایسے کئی واقعات سامنے ائے جس کو سننے اوردیکھنے کے بعد ہندوستان کے لوگ دنگ رہ گئے۔
بہار میں پچھلے اسمبلی انتخابات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جے ڈی (یو) او رراشٹرایہ جنتا دل کے اتحاد سے دلبرداشتہ ہوکر جے ڈی ( یو) سربراہ اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار کے ڈی این اے پر سوال کھڑا کئے تھے۔
یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا‘ چند دن قبل مہارشٹرا میں ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی صدر امیت شاہ نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو ’چتر بنیا‘ چالاک کومٹی مخاطب کیاتھا ۔ جبکہ اترپردیش کے حالیہ لوک سبھا ضمنی انتخابات میں یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کو سانپ اور نیولے کی دوستی قراردیا تھا جو مودی کے سیلاب کے ڈرسے ایک چھت کے نیچے آکر جمع ہوگئے ہیں۔
جنوبی ہندوستان میں اس طرح کی زبان کا بہت کم استعمال ہوتا تھا ۔ مگر ایک روز قبل تلگوسنیما کے مشہوراداکار اور سیاست داں بالا کرشنا نے وزیر اعطم نریندر مودی کو نامر د اور غدار قراردیکر ایک نیا وبال کھڑا کردیاہے۔ بالاکرشنا نے ہندی زبان میں انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ مودی کی غدار کے بعد یہ وقت جنگ کا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریند ر مودی پر آندھرا پردیش کے ساتھ ’’ سستی سیاست‘‘ کا الزام بھی لگایا اور کہاکہ وہ نارتھ او رساوتھ انڈیا میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بالا کرشنا نے کہاکہ ’’ یہ تمہارے لئے انتبادہ ہے ‘ تم جاؤ او ربنکر میں چھپ جاؤ‘ مگر ماد ر وطن تمہیں نہیں چھوڑے گی۔ اگر تم عوام میں جاؤ گے تو عوام تھمیں اس قدر مارے گی تم میدان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوجاؤ گے۔
میں تمہیں اس بات کی گیارنٹی دیتا ہوں کہ تم آندھر ا پردیش اور پورے ساوتھ میں ایک سیٹ بھی نہیں جیت پاؤ گے‘‘۔ بالا کرشنا نے کہاکہ این ڈی آر کے دوران میں تلگو والوں نے حقیقی انقلاب کیاہوتا ہے پہلے ہی بتادیا ہے دوبارہ ایسا کرنے سے وہ کبھی نہیں گھبرائیں گے۔