باغیوں کے زیر اثر حلب کے شہریوں کی منتقلی پر روک: شامی حکومت

حلب:شامی حکومت نے جمعہ کے روز باغیوں کے زیر اثر حلب علاقوں سے شہریوں اور فوجی دستوں کی منتقلی روکنے کا اعلان کیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق حسب اختلاف اپوزیشن کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔اے ایف پی کے ایک نمائندے نے رموصہ جہاں سے پڑوسی علاقوں میں عوام کو منتقل کیا جارہا تھا۔ سکیورٹی ذرائع نے ایجنسی فرانس پریسی کو بتایا کہ’’ منتقلی کے عمل کو روکدیا گیا ہے کیونکہ عسکریت پسندوں نے حالات پر پیش ائے معاہدے کی خلا ف ورزی کی ہے‘‘۔

مذاکرات کے وقت موجود ذرائع نے بتایا کہ معاہدہ منسوخ کردیا گیا ہے کیونکہ باغی’’ حلب چھوڑنے کے لئے یرغمال بنائے گئے ‘‘ افراد کا سہارا لے رہے ہیں۔نمائندے اے ایف پی نے بتایا کہ رموصہ میں بس اور ایمبولنس جو شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے متعین کی گئی تھیں فائرینگ اور دھماکوں کے بعد وہاں سے ہٹا لی گئی ہیں ۔

شہریوں اور لڑاکوں کووسطی حلب سے نکالنے کے لئے جمعرات کے روز سے اس مشکل اپریشن کا آغاز ہوا تھا جو رات بھر جاری رہا۔برٹش کی نگرانی میں چل رہی شام میں انسانی حقوق کی ابزرویٹری نے کہاکہ تقریبا8,500لوگ شہر چھوڑ کر باغیوں کی زیراثر صوبے کے مغرب میں جارہے ہیں۔

فوج نے حلب پر مکمل قبضے کے لئے نومبر کے وسط سے شروعات کی اور ایسٹ میں باغیوں کے نوے فیصد حصہ پر شہریوں کی منتقلی کے آغاز سے قبل ہی اپنا قبضہ جما لیا تھا۔یو ایس سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیر ی نے جمعرات کے روز بشر الاسد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیااو رکہاکہ ’’ قتل عام کو روکنے میں کچھ نہیں کیا‘‘

جبکہ دس ہزار شامی شہریوں شورش زدہ شہر میں اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔کیرے نے کہاکہ ’’ ہم شاہد ہیں اندھادھند قتل ‘ جنگ کی وجہہ سے حادثہ نہیں ‘ ہر گز نہیں’’ اسد حکومت نے حقیقت میں قتل عام کو روکنے میں کچھ بھی نہیں کیا‘‘۔

کیرے نے اسد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ شام کے علوی میناریٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں ایران کی شیعہ ملیشیاء سے پوری مدد مل رہی ہے ان پر ’’ مسلکی جذبہ‘‘ حاوی ہے اور وہ سنی اکثریت والے ملک پر حکمرانی کررہے ہیں۔کیری نے انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اب بھی شہری شورش زدہ شہر میں پھنسے ہوئے ہیں انہیں نسل کشی سے بچانے کے اقدامات اٹھائے جانے کے بجائے وہ جنگی کو ختم کرنے کے نام پر شہریوں کی منتقلی کو روکنے کاکام کررہے ہیں۔

کیری نے کہاکہ مگر اب بھی دس ہزار لوگ حلب کے ایک حصہ میں دس ہزار لوگ پھنسے ہوئے ہیں’’ او رایک آخری چیز کے کوئی دیکھنا چاہتا ہے کہ یہ علاقے ایک اور سربینکا میں تبدیل ہوجائے‘‘انہوں نے یہ بات 1995کی بوسینا جنگ کے قتل عام کا حوالہ دیا۔ کیرے نے مطالبہ کیاکہ روس کو شامی فوج کی حمایت میں ہے اس سمجھائے کہ شام مذاکرات کے لئے راضی ہوجائے ۔انہوں نے کہاکہ ’’ اب بچا ہوا سوال یہی ہے کہ شامی فوج جو روس کی مدد کی منتظر ہے جنیو تعمیری مذاکرات کے لئے تیار ہوگی‘‘۔


(With AFP and Reuters)