حیدرآباد۔مبینہ مشکوک اسکیم چلانے کی شکایت وصول ہونے پر وزارت کارپوریٹ امور کی جانب سے جانچ کی ہدایت کے بعد یہ بات سامنے ائی ہے کہ جو بارہ کمپنیاں شک کے دائرے میں ائی ہیں ان سے نو کا تعلق تلنگانہ سے ہے۔
جولائی 20کے روز منسٹری نے لوک سبھا کو اس بات کی جانکاری دی کہ ہیرا گولڈ ایکزم‘ ہیرا رٹیل حیدرآباد‘ کوشالیہ اگرو فارمس اینڈ ڈیولپرس ‘ کوشالیہ منیجمٹ سروسیس اینڈ اسٹرکچر‘کوشالیہ ایونیو‘ دکشنی انفرسٹچکرہیرا ڈیولپرس‘ حیدرآباد‘ ہیرا ائیس ڈراپ‘ہیرا فوڈس یہ تمام جو حیدرآباد کے کمپنیاں ہیں ان کے خلاف ’’ انکوائری‘ کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں۔
مذکورہ منسٹر نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ جن اٹھ کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ان سے چھ کاتعلق تلنگانہ او رآندھرا سے ہے۔
ایم سی اے نے کہاکہ کپل کنسلٹنسی سروسیس‘ کپل چنڈس( کوسٹا)‘ کپل انفرا ایونیو‘ رامیا کنسٹرکشن ‘ کپل فوڈس اینڈ اسٹرکچر‘ اگری گول فارمس اسٹیٹ انڈیا‘کے خلاف بھی جانچ کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں۔
مملکتی وزیر برائے انصاف وکارپوریٹ امور پی پی چودھری نے کہاکہ ’’منسٹری نے ملک کی 111کمپنیوں کے خلاف جانچ کے احکامات جاری کئے ہیں۔
ان میں سے 109کمپنیوں کی جانچ کی ذمہ داری ایس ایف ائی او کو سونپی گئی ہے اور دو ریجنل ڈائرکٹر کے سپرد کئے گئے ہیں‘بارہ میں سے اٹھ کمپنیوں کی بکس اور پیپرس کی جانچ دوران یہ بات سامنے ائی ہے کہ مذکورہ کمپنیاں مبینہ طور پر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں‘ جو ہمہ سطحی مارکٹینگ اور چنڈ فنڈس سرگرمیوں پرمشتمل ہیں جو پچھلے تین سال سے اب تک جاری ہیں‘‘۔
ذرائع کے مطابق ہیرا گروپ کے خلاف انورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانچ کارگرد ثابت نہیں ہوئی ہے۔
سی سی ایس نے 2012میں جو کیس درج کیاتھا وہ اب بھی زیر التوا ہے۔ہیرا گروپس نے گولڈ کی تجارت میں ہر ماہ معقول معاوضہ ادا کرنے کے بھروسہ کے ساتھ خواتین سے سرمایہ کاری کروائی ہے۔
ایم سی اے کے ایک ذرائع نے ٹی او ائی سے کہاکہ ’’ حال کے دنوں میں ہیرا گروپ کا معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب ریاستی سطح کی رابطہ کمیٹی برائے تلنگانہ او رآندھرا کی ایجنسیوں نے تشویش کا اظہار کیا۔
ہیرا کے معاملے میں جانچ ریجنل ڈائرکٹر کا دفتر کررہا ہے جو کمپنی سے دستاویزات جمع کرکے ان کی پڑتال کررہا ہے۔جب ای میل او رفون پر ربط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہیرا گروپ انتظامیہ کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں ملا
۔تاہم گروپ کو فروغ دینے والی نوہیرا شیخ نے ایک ویڈیو پیغام حال ہی میں اپنے صارفین اور عملے کے لئے جاری کرتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد کیاہے۔