بارہ سے دو تک کا سفر گجرات اسمبلی میں1980کے بعد مسلم نمائندگی میں بڑی کمی

ریاست میں مسلم آبادی کا تناسب 10فیصد ہے ‘ مگر سال2012کے اسمبلی انتخابات میں 182اراکین کی اسمبلی میں اقلیتی طبقے سے صرف دو لوگ منتخب ہوئے ۔
احمد آباد۔گجرات اسمبلی انتخابات دومرحلوں میں9اور4ڈسمبر کو منعقد ہونے والے ہیں ‘ جہاں پر پچھلے تین دہوں میں مسلم نمائندگی بڑی پیمانے پر کمی ائی ہے۔ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 10فیصد ہونے کے باوجود 2012کے اسمبلی انتخابات میں صرف دو امیدوار ہی کامیاب ہوکر ایوان اسمبلی پہنچے۔

جس کا مطالب ہے کہ مجموعی طور پر اسمبلی میں ایک فیصد کی مسلم حصہ داری ہے۔دونوں بی جے پی اورکانگریس نے بہت کم امیدوار وں کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ مسلمانوں کی آبادی کے حساب سے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ریاست کے اٹھارہ سیٹوں پر مسلمان کا نہایت بہتر موقف ہے۔ سال1980میں 17مسلم امیدوار میدان میں تھے جس میں سے 12ایوان اسمبلی میں داخل ہوئے۔سال2012میں صرف پانچ امیدوار وں میدا ن میں تھے جس میں سے دو نے کامیابی حاصل کی۔

سال1980کے مقابلے یہ مسلم نمائندوں کی ایوان اسمبلی میں د س فیصد آبادی کے تناسب سے نمائندگی تھی۔ اس وقت ریاست سے تین راجیہ سبھا ایم پی بھی مسلمان تھے۔آج سینئر کانگریس لیڈر او رسونیا گاندھی کے قریبی مانے جانے والے احمد پٹیل ریاست گجرات سے واحد رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا ہیں۔ اسی سال کے آغاز میں پٹیل بہت ہی مارجن سے کامیاب ہوئے تھے۔

تعجب کی بات تو یہ ہے پٹیل مخالف ایمرجنسی رحجان کے باوجود1977میں ساوتھ گجرات کی بھروچ پارلیمانی حلقے سے کامیابی حاصل کرنے والو ں میں سے ایک رکن پارلیمنٹ لوک سبھا تھے۔فی الحال گجرات سے ایک بھی مسلم نمائندگی لوک سبھا میں نہیں ہے۔گجرات کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے تاہم دعوی کیاہے کہ ان کی پارٹی ان علاقوں سے جہاں پر جیتنے کی توقع زیادہ ٹکٹ دینے کی ممکنہ کوشش کرے گی۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ ہماری پارٹی سماج کے تمام شعبوں کو نمائندگی فراہم کرے گی‘‘۔ کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کاالزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی میناریٹی سل کے صدر محبو ب علی چشتی نے کہاکہ گجرات میں مسلمانوں کو نمائندگی سے زیادہ بہتر تعلیم‘ گھر او رکھانے کی ضرورت ہے۔