باحجاب پہلوان مجسیا نے اپنے عزم سے مثال قائم کی 

وداکرا(کیرالا): اگر انسان کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ ہوتو و ہ کسی بھی طرح کی بندشوں کو آزمائشوں کے باوجود اپنی منزل کو حاصل کرلیتا ہے ۔کچھ اسی طرح مثال ۲۳؍ سالہ مجسیابانو کی ہے ۔ جب کوچی میں منعقدہ کیرالا کے ریاستی سطح کے باڈی بلڈرس کے مقابلہ میں خواتین کے سیشن میں حجاب پہن کر اتریں تو تماشہ بین کی حیرت کی انتہا نہ رہیں ۔ جسیا کے طرز عمل نے یہ ثابت کردیا ہے کہ حجاب اس کے لئے مجبوری نہیں ہے او روہ اس مقابلہ میں جیتنے کیلئے گئی تھی ۔ مجسیا کا ماننا ہے کہ اگر کسی کام کی لگن ہوتو حجاب راستہ کا رکاوٹ نہیں بنتا۔او راگر کسی ملک میں عورت کو اپنا جسم دکھانے کے لئے آزادی ہے تو اسے اس کو چھپانے کی بھی آزادی ہونی چاہئے ۔

ویٹ لفٹنگ او رکشتی کے مقابلوں میں حجاب پہن کر اترتی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے دائرہ محدود نہیں ہوتا بلکہ اس سے مجھے وقار اور طاقت ملتی ہے ۔ مجسیا ڈینٹل کالج کی طالبہ ہیں انہوں نے اپنی محنت سے دو برسوں میں شہرت پائی ہے۔کیرالا اسٹیٹ پاور لفٹنگ ایسوایشن کی طرف سے ان کی تین بار ریاست کی سب سے طاقتور خاتون کا خطاب مل چکا ہے ۔اپنے کیرئیر کے ان دوسالوں میں انہیں بھاری وزن اٹھانے او رکشتی میں قومی میڈل مل چکے ہیں ۔

مجسیا بتاتی ہیں کہ وہ روزانہ اپنے ڈینٹل کالج کے کلاس کے بعد جم جانے کے لئے کوذی کوڈ سے ۶۰؍ کیلومیٹر کا سفر کرتی تھیں او ررات نو بجے گھر آتی تھیں ۔لیکن اب ان کی کوششوں سے ان کے گاؤں میں بھی جم کھل گیا ہے جہاں سینکڑوں لڑکیاں اس سے فائدہ اٹھارہی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد ان کا مقصد ادارہ قائم کرنا ہے جہاں کشتی ، مارشل آرٹ ، ویٹ لفٹنگ ، اور باڈی بلڈنگ کی بھی تربیت دی جائے ۔