بابری مقدمہ: اپوزیشن نے بھارتی کا استعفیٰ ‘ اڈوانی جوشی کے خلاف کار وائی کا کیامطالبہ

نئی دہلی/ممبئی:بھارتیہ جنتا پارٹی قائدین کے خلاف سازش رچنے کے متعلق فیصلے کو سی بی ائی کی جانب سے چیالنج کو منظور دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے چہارشنبہ کے روز بی جے پی قائدین کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے کہاکہ جو لوگ دستوری عہدوں پر انہیں استعفیٰ دینا چاہئے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ میں سپریم کورٹ کو سلام پیش کرتا ہوں‘ حالانکہ فیصلہ میں جو توقع تھی اس کے مطابق تاخیر ہوئی ہے ۔بی جے پی کے انصاف کو روکنے کی بہت کوشش کی ۔ اسے کہتے ہیں انصاف میں تاخیر ہوئے انصاف نذر انداز نہیں کیاگیا۔بی جے پی کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئے ہیں‘‘۔

اسی طرح کے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی( این سی پی) لیڈر نواب ملک نے کہاکہ مرکزی وزیر اوما بھارتی پر بھی سازش میں شامل ہونے کا الزام ثابت ہوا ہے لہذا وزیراعظم پر اب ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انہیں اس عہدے سے فوری برخواست کریں۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ اب کلیان سنگھ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں‘‘۔

معزز عدالت نے اپنے فیصلے میں بی جے پی کے سینئر قائدین اڈوانی‘ بھارتی اور جوشی کے خلاف بابرمسجد انہدام مقدمہ میں سازشی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ معزز عدالت نے لکھنو میں سیشن جج کو ہدایت بھی دی کہ وہ بابری مسجد انہدام مقدمہ کی یومیہ اساس پر سنوائی کرے اور اس دوران کسی بھی جج کا منتقلی نہ کی جائے ۔

اور فیصلہ سنایا کہ دوبارہ اس کیس کی سنوائی شروع کی جائے ۔اعلی عدالت نے سی بی ائی کو حکم دیا کہ وہ وہ ہر روز عدالت میں عینی شاہدین کو پیش کرتے لہذا سنوائی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ اور سنوائی دو ماہ میں مکمل کرلی جائے ۔

تاہم معزز عدالت نے اس بات کی بھی وضاحت کردی کہ راجستھان کا گورنر ہونے کی حیثیت سے کلیان سنگھ پر سنوائی نہیں ہوگی‘حالانکہ ان کے گورنر کی معیاد مکمل ہونے کے بعد ان پر بھی کاروائی کی جائے گی۔بابری مسجد کے انہدام کے وقت کلیان سنگھ اترپردیش کے چیف منسٹر تھے۔

دیگر جن پر مقدمہ چلے گا وہ ونئے کٹیار‘ سادھوی رتمبرہ‘ ستیش پردھان‘ چمپت رائے بنسل‘ متوفی گری راج کشورایسے نام ہیں جو چارچ شیٹ میں شامل ہیں۔متنازع ڈھانچے کے انہدام جو6ڈسمبر1992کو پیش ائے واقعہ میں دو علیحدہ مقدمات ہیں۔

پہلے مقدمہ میں نامعلوم کرسیکوں پر لکھنو عدالت میں سنوائی جاری تھی جبکہ دوسرا مقدمہ وی وی ائی پی پر رائے بریلی کورٹ میں چلایاجارہا تھا۔مگر آج کے احکامات میں دونوں مقدمات کو ایک جگہ یعنی لکھنو کی عدالت میں سنوائی ہوگی