علی گڑھ : ’’ایودھیا میں بغیر سپریم کورٹ کے حکم کے ایک اینٹ بھی نہیں رکھی جاسکتی ۔اگر رام ولاس ویدانتی میں ہمت ہے تو ایک اینٹ بھی رکھ کر بتائیں ‘‘۔ان خیالات کا اظہار مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ دار اور بابری مسجد معاملہ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے کیا ۔انھوں نے کہا کہ ہم 1989ء سے دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی ہمیشہ ہی الیکشن کے قریب اس مسئلہ کو گرماتی رہی ہے ۔
ان کا مقصد یہ ہے کہ ووٹروں کو باور کروانا ہے کہ وہ ا س معاملہ میں بہت سنجیدہ ہیں ۔جب کہ خوب جانتے ہیں کہ ایودھیا میں سپریم کورٹ کے حکم کے بغیر ایک اینٹ بھی نہیں رکھ سکتے ۔رام ولاس ویدانتی کے بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جس نے سال بھر پہلے بیان دیا تھا کہ میں نے مسجد گرائی ہے ۔اور لال کرشن ایڈوانی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
جب میں نے ان سے ایک ٹی وی ڈیبیٹ میں کہاکہ آپ یہ بات کورٹ میں کہیں گے ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہا ں کہوں گا ۔ جب کورٹ میں ان سے پوچھا گیا تو وہ اپنے بیان سے ہی منحرف ہوگئے اور کہا کہ میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکا ہے کہ ہم با ہر کے بیانات سے نہیں ہم اپنے طریقہ سے اس مسئلہ کو حل کریں گے ۔یہ زمین کا مسئلہ ہے اس کو قانون کے تحت ہی حل کیا جائے گا ۔
ایک سوال کا جواب میں علی گڑہ مسلم یونیورسٹی پر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ وزیر اعلی ہمارے دستور سے ناواقف ہیں یا پھر انھوں نے جان بوجھ کر اس طرح کا بیان دیا ہے ۔ان معلوم ہونا چاہئے کہ ۲۰۰۵ء میں مرکز ی وزیر ارجن سنگھ نے جب پرائیویٹ ایجو کیشنل انسٹی ٹیوٹیشن ایڈمیشن کی بات کی تھی تو اس میں یہ بات بھی کی تھی کہ یہ مائناریٹی انسٹی ٹیوشن پر اپلائی نہیں ہوگا ۔اور اتر پردیش میں یہ قانون 1994ء سے ہے ۔