بابری مسجد کی شہادت کی برسی پر ایودھیا میں سخت حفاظتی انتظامات

احتیاطی گرفتاریاں ، اضافی صیانتی عملہ ، حساس مقامات اور تمام شہر میں تعینات ، ناخوشگوار واقعات کے انسداد کی کوشش
ایودھیا ۔5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) صیانتی محکموں کے سینکڑوں ارکان عملہ سڑکوں اور گلیوں میں تعینات نظر آرہے ہیں۔ مقامی پولیس نے احتیاطی طور پر گرفتاریاں کی ہیں تاکہ متنازعہ مقام پر ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کی 26 ویں برسی کے موقع پر کسی بھی قسم کے احتجاج کا انسداد کیا جاسکے۔ حساس رام مندر مسئلہ کو بھگوا تنظیموں نے اجاگر کیا ہے جس کی وجہ سے حکومت اس بار احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ پولیس نے ہندو سماج پارٹی کے 4 کارکنوں کو بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن کے علاقہ میں گرفتار کیا تاکہ اس علاقہ کو تنازعہ سے پاک رکھا جاسکے۔ تاحال جاریہ ہفتہ 8 افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔ ان میں تپسوی چھاؤنی مندر کے مہنت بھی شامل ہیں جنہوں نے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔ پرم ہنس داس نے خودسوزی کی دھمکی دی تھی۔ اگر 6 ڈسمبر کو رام مندر کی تعمیر کا آغاز نہ کیا جائے، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل بابری مسجد کی شہادت کے دن ’’شوریہ دیوس‘‘ (یوم شجاعت) منانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہ اس دن کو ’’وجئے دیوس‘‘ (یوم فتح) کے طور پر منانے کی کوشش میں بھی ہیں۔ عوام سے دیوالی کی طرح دیے جلانے کی خواہش کی گئی ہے جبکہ مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ اس دن یوم غم (رنج کا دن) اور یوم سیاہ (کالا دن) کے طور پر منائیں گے۔ حالانکہ یہ روایت بن گئی ہے کہ ایسے اعلانات دونوں جانب کے فریقین کی جانب سے برسی کے دن کے بارے میں کئے جاتے ہیں۔ وی ایچ پی نے 25 نومبر کو ایک دھرم سبھا منعقد کی تھی جس کا موضوع ’’رام مندر‘‘ تھا جس کی وجہ سے عہدیدار شہر میں حفاظتی انتظامات میں شدت پیدا کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ 2500 سے زیادہ ملازمین پولیس ، سریع الحرکت فورس اور نیم فوجی سی آر پی ایف کئی مرحلوں پر مشتمل صیانتی انتظامات کے طور پر ایودھیا میں تعینات کی گئی ہے۔ اور متنازعہ اراضی کے اطراف صیانتی عملہ کا جال پھیلا ہوا ہے۔ ہنومان گڑھی علاقہ میں بھی حفاظتی انتظامات شدید کردیئے گئے ہیں۔ ایودھیا اور فیض آباد کے جڑواں شہروں میں سی آر پی ایف ، مقامی پولیس اور آر اے ایف تعینات کی گئی ہے۔ حساس علاقہ اور سڑکیں ان سے بھری پڑی ہیں۔ فیض آباد کے ایس پی کے انیل سنگھ نے کہا کہ گاڑیوں، ہوٹلوں، دھرم شالاؤں میں چیکنگ کی جارہی ہے۔ تمام ضروری حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔

تمام فرقوں کے ارکان کو صرف ایسے پروگرامس منعقد کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو روایتی طور پر ہر سال منعقد کئے جاتے ہیں۔ پرم ہنس داس ، ہندو قائد کملیش تیواری، جن کا دعویٰ ہے کہ ان کا تعلق ہندو مہا سبھا سے ہے، گرفتار کرلئے گئے۔ اسی دن رنگم کرشنا مہاراج اور راجیش منی ترپاٹھی (نارائنی سینا) کو احتجاجی مظاہرے کا منصوبہ بنانے پر گرفتار کرلیا گیا۔ صیانتی عملہ کے لئے یہ روز کا معمول ہے چنانچہ وہ ہنومان گڑھی کے علاقہ کی طعام گاہوں میں کثرت سے نظر آرہے ہیں، بازار کھلا ہے، کافی تعداد حفاظتی عملہ ناخوشگوار واقعات کے انسداد کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس اور صوبائی مسلح پولیس کی اضافی تعداد متنازعہ مقام کے قریب تعینات کئے گئے ہیں۔ وی ایچ پی ایودھیا کے ترجمان شرت شرما نے کہا کہ ان کی تنظیم مختلف مذہبی پروگرام مندر کی اراضی پر منعقد کرے گی۔ دیوی سرسوتی کی خصوصی پوجا کی جائے گی۔ خاص طور پر سیاست دانوں کو رام مندر کی تعمیر میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان سے چھٹکارہ حاصل کرنے ہون کئے جائیں گے۔ گولیوں کا شکار ہوکر مرنے والے کار سیوکوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ نرموہی اکھاڑہ کے مہنت رام داس نے کہا کہ اس دن دیوالی منائی جائے گی اور دیے جلا جائیں گے۔ دریں اثناء ریاستی صدر مسلم لیگ کے بموجب آج یوم سیاہ منایا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے بھی بابری مسجد کی شہادت کے دن کو قومی شرمناک واقعہ قرار دیا تھا۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ایک دن کیلئے پرامن احتجاج کریں، خصوصی نمازیں ادا کریں اور تنازعہ کی عاجلانہ یکسوئی کی دعا کریں۔ صدرنشین کمیٹی آفاق احمد خاں نے کہا کہ وہ گزشتہ 26 سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسجد دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کی جائے گی۔ کمیٹی نے وزیراعظم اور چیف منسٹر یوپی یادداشت پیش کرتے ہوئے گزارش کی ہے کہ ایودھیا میں متنازعہ مقام پر سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق جوں کا توں موقف برقرار رکھا جائے۔ برسی پرامن منانے کی کنوینر کمیٹی ظفر یاب جیلانی نے اپیل کی ہے۔ بابری مسجد 6 ڈسمبر 1992ء کو کارسیوکوں نے شہید کی تھی۔