ہردوئی : اللہ تعالی جب کسی کو اسلام کی دولت سے نواز نا چاہتا ہے تو وہ چاہے کتنا ہی بڑا گنہگار کیوں نہ ہو اسے اپنی رحمت میں جگہ عطا فرماتا ہے ۔اور اسے مسلمان بننے کی توفیق عطافرماتا ہے ۔
ایسا ہی ایک وا قعہ بابری مسجد کو شہید کرنے والوں میں ان ۲۹ ؍ افراد کا جنہیں اللہ پاک ایمان لانے کی توفیق دیا ۔ ان کے دلوں میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو نفرت تھی وہ اچانک محبت میں تبدیل ہوگئی ۔ اور اب وہ ایک پکے سچے مسلمان بن کر عزت کی زندگی گذاررہے ہیں ۔
او ردین کی خدمت کررہے ہیں ۔ یہ ۲۹؍ نو مسلم ہندوؤں کے اہم کارسیوک مانے جاتے تھے ۔ اور یہ لوگ مسلمان بننے کے بعد اپنے گناہوں کا کفارہ سمجھ کر کئی مساجد تعمیر کئے ۔ان مسلمانوں میں ایک محمد عمر جو ہردوئی ضلع کے ساکن ہے ۔یہ اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان کرتے ہیں ۔
جو بابری مسجد کی شہادت سے لے کر وجئے دیوس (یوم فتح ) مناتے تھے ۔اور وہ ہر سال ۶؍ دسمبر کو یوم فتح کے طور منایاکرتے تھے ۔وہ کہتے ہیں کہ میں نے 1993ء میں جب یوم فتح منایا اس وقت میں ۴۵۰۰ ؍ افراد کی زبر دست دعوت کی تھی ۔ پر تکلف ضیافت کی تھی ۔جس میں ۲۳؍ قسم کے ڈشس تیار کئے گئے تھے ۔اس دعوت پر اس وقت پچیس لاکھ روپے کا خرچ آیا تھا ۔
اس کے بعد میری زندگی بڑی مصیبتوں او ر پریشانیوں میں گھر گئی ۔میرے جوان لڑکے کی ایک حادثہ میں موت ہوگئی ۔کاروبار ختم ہوگیا۔مشکلات کا دورچل رہا تھا ۔انھوں نے بتایا کہ ’’ تب میرے ذہن یہ بات آئی ہے کہ مجھ سے کوئی غلط کا م ہوا ہے ۔تب انہیں احساس ہوا کہ انہوں نے مسجد شہید کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے۔اس کے بعدمیں نے اسلام کے بارے میں پڑھنا شروع کردیا۔
اسلام میں ہر ایک کے حقوق کو جانا میں نے ۔اور میں نے اس بات سمجھ لیا کہ اسلام دنیا کا سب سے اچھا او ر سچا مذہب ہے ۔اور آہستہ آہستہ میرے دل میں اسلام کی خوبیاں بیٹھنے لگیں ۔او رآخر کا ر۲۰۰۹ء میں میں نے اسلام قبول کرلیا ۔
مولانا کلیم صدیقی صاحب نے مجھے کلمہ پڑھاکرداخل اسلام کیا او رمیرا نا م عمر رکھا ۔‘‘انھوں نے مزید کہا کہ میں نے مولاناکو پچیس لاکھ روپے حوالہ کیا او رکہا کہ مولانا مسجد شہید کرنے کے گناہ کرنے کی تلافی میں مسجد تعمیر کرواناچاہتا ہوں آپ اس رقم کی جہاں ضرورت ہو وہاں مسجد تعمیر کروائیں ۔اور میں نے مولانا سے دعاء کی گذارش کی کہ اللہ تعالی میرا نام مسجد گرانے والوں میں سے نکال کر مسجد آبادکرنے والوں میں شامل کرلے ۔