استدلال سے دوری پر سنی وقف بورڈ کو مبارکباد، طلاق ثلاثہ کی مخالفت کا تذکرہ ،مودی کی انتخابی مہم
ڈھنڈھوکا ؍ ڈاہوڈ (گجرات) ۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کانگریس کے سینئر قائد اور قانون داں کپل سبل پر جوابی وار کرتے ہوئے ان پر رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد تنازعہ پر اثرانداز ہونے کا الزام عائد کیا جبکہ یہ مسئلہ عدالت میں زیردوران ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات 2019ء تک اس مقدمہ کی سماعت ملتوی کردینے کی درخواست کے ذریعہ انہوں نے عدالت کے فیصلہ پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی فوائد اور نقصانات کیلئے اس مقدمہ کو تنازعہ کی یکسوئی کے بغیر ملتوی رکھنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے اظہارحیرت کیا کہ کانگریس بھی ’’رکاوٹیں‘‘ پیدا کررہی ہیں جبکہ مقدمہ کا ایک فریق سنی وقف بورڈ کی پیروی عدالت میں کپل سبل کررہے ہیں تاکہ تنازعہ کی یکسوئی ہوسکے۔ مودی نے کہا کہ وہ سنی وقف بورڈ کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں جس نے کہا ہیکہ عدالت میں کپل سبل کا استدلال غلط ہے اور وہ مسئلہ کی عاجلانہ یکسوئی کی خواہاں ہے۔ گجرات میں انتخابی مہم مودی نے یاد دہانی کی کہ ان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہیکہ سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ کی مخالفت کی جائے حالانکہ یوپی اسمبلی انتخابات میں اس کا ردعمل ظاہر ہونے کا خطرہ تھا اس کے باوجود بی جے پی نے یہ خطرہ مول لیا۔ انہوں نے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت منعقد کرنے کی تائید کی۔ کل کپل سبل نے مسلم برادری کے کاز کی وکالت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ عام انتخابات 2019ء کے بعد مقدمہ کی سماعت کی جائے۔ مودی نے کہا کہ انہیں اس کا حق حاصل ہے کہ جو چاہے کریں لیکن انہیں مسئلہ کے ساتھ اس طرح کا کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے۔ آپ حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے اور بابری مسجد کو بچانے کیلئے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے استدلال پیش کرتے ہیں لیکن آپ نے کہا کہ 2019ء کے انتخابات تک مقدمہ کی سماعت نہیں ہونی چاہئے۔ آپ رام مندر مسئلہ کی انتخابات کے بہانے یکسوئی روکنا چاہتے ہیں۔ احمدآباد کے علاقہ ڈھنڈھوکا میں وزیراعظم کے جلسہ عام میں عوام کا کثیر ہجوم تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب وہ سمجھ چکے ہیں کہ کانگریس کیوں مسئلوں کو حل کئے بغیر ملتوی کردیتی تھی۔ تاہم انہوں نے یہ الزام عائد نہیں کیا کہ سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے کانگریس ایسا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا وقف بورڈ انتخابی مقابلہ میں حصہ لیتا ہے۔ اس لئے وہ مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنا نہیں چاہتا، تنازعہ کی یکسوئی چاہتا ہے لیکن کانگریس پارٹی انتخابی مقابلہ میں حصہ لے رہی ہے۔ یہی وجہ ہیکہ وہ سیاسی فوائد اور نقصانات کے پیش نظر جو اسے انتخابات میں حاصل ہوں گے، مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنا چاہتی ہے۔ بعدازاں انہوں نے ڈاہوڈ میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنی وقف بورڈ کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں کیونکہ وہ مسئلہ کی یکسوئی چاہتا ہے۔ انتخابات اس کے پیش نظر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم کانگریس پارٹی نے بعدازاں اپنے بیان میں کہا کہ یہ ان کا شخصی استدلال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رویہ سیاسی پیمانے پر اختیار کیا گیا ہے اور پورے ملک کو مصیبت کا شکار بنادیا گیا ہے۔ سبل نے سنی وقف بورڈ کی پیروی کرتے ہوئے کل سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ کیونکہ مقدمہ کی سماعت کے انہوں نے کہا کہ سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی اسمبلی انتخابات کے موقع پر انہیں بھی ایسی ہی صورتحال درپیش تھی جبکہ انہوں نے طلاق ثلاثہ کے امتناع کیلئے قانون بنانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن انہوں نے اس کے انتخابی اثرات کا خیال کئے بغیر عدالت میں کھل کر اس رواج کی مخالفت کی۔ آج باباصاحب امبیڈکر کی برسی تھی۔ مودی نے انہیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے باباصاحب کو بھی نہیں بخشا اور انہیں مشکلات کا شکار بنایا۔ مودی نے کہا کہ اگر اس کا بس چلتا تو مہاتما گاندھی کو اپنا نشانہ بناتی لیکن وہ عوام کے دلوں پر راج کرتے تھے۔ اس لئے کانگریس ایسا نہیں کرسکی۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیراعظم نریندر مودی کل درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے اور سمندری طوفان اوکھی کے بارے میں ان کے اندیشوں کی سماعت کریں گے۔
وزیراعظم کوبیان دینے سے پہلے حقائق جانچ لینے چاہئیں
میں مسلم پرسنل لا بورڈ کا وکیل کبھی نہیں رہا، وزیراعظم کی تنقید پر کپل سبل کا ردعمل
نئی دہلی ۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈا ٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کو ملک کو درپیش چیلنجس کی ترجیحی طور پر فکر ہونی چاہئے۔ انہیں اس بات پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرنا چاہئے کہ عدالت میں کون کس کی پیروی کررہا ہے اور کیسے کررہا ہے۔ کانگریس کے سینئر قائد کپل سبل نے آج کہا کہ انہوں نے ایودھیا مقدمہ میں سنی وقف بورڈ کی پیروی کبھی نہیں کی۔ مودی کو جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں سابق مرکزی وزیر نے ان سے سوال کیا کہ وہ برسرعام کچھ بھی کہنے سے پہلے حقائق کی جانچ کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اور امیت شاہ نے کہا ہیکہ میں نے سپریم کورٹ میں سنی وقف بورڈ کی پیروی کی تھی لیکن میں ایودھیا مقدمہ میں سنی وقف بورڈ کا وکیل کبھی نہیں رہا۔ انہوں نے خبررساں ادارہ سے کہا کہ بہتر ہوتا کہ زیادہ محتاط ہوتے اور برسرعام کوئی بیان دینے سے پہلے حقائق کی جانچ کرلیتے۔ میں نے عدالت کی بنچ پر جو کچھ کہا تھا اس سے ایک ہی دن میں درست بات ثابت کرنا تھا۔ سپریم کورٹ نے کل سنی وقف بورڈ اور دیگر اداروں کی اس درخواست کو مسترد کردیا کہ تنازعہ کی سماعت جولائی 2019ء میں کی جائے جبکہ عام انتخابات ختم ہوچکے ہوں اور سماعت کی تاریخ 8 فبروری مقرر کی۔ کپل سبل کا نام یوپی سنی وقف بورڈ کے وکیل کی حیثیت سے برسرعام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی تنسیخ اور جی ایس ٹی پر عمل آوری سے سنگین مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ نوجوان بیروزگار ہوگئے ۔ تعلیم اور صحت کے شعبے متاثر ہوئے۔