نئی دہلی۔27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) بابری مسجد کے سلسلہ میں سپریم کورٹ میں جو مقدمہ چل رہا تھا اس کا فیصلہ آگیا مگر یہ فیصلہ بابری مسجد کی حقیت کے معاملہ پر نہیںہے۔ حقیت کا مقدمہ جو سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اس پرسماعت کی تاریخ 29 اکتوبر 2018ء متعین کی گئی ہے، ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے اخباری بیان میں فرمایا۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ چند دنوں میں نئے چیف جسٹس آجائیںگے اور وہ سپریم کورٹ کی بنچ کو متعین کریںگے اور اس بنچ کے سامنے پورے مقدمہ کی سماعت ہوگی۔ جہاںتک سپریم کورٹ کے آج کے فیصلہ کا تعلق ہے وہ پرپیچ ہے اور اس کی تفصیلات پر قانون دانوں سے مشورہ کیا جارہا ہے اس موضوع پر قانونی جائزہ کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوگی اور فیصلہ کے مندرجات پر تفصیلی غور و فکر کیا جائے گا اور پھر کوئی فیصلہ کیا جائے گا ۔
ایودھیا اراضی مقدمہ کی سمت پیشرفت : کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ
لکھنؤ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ اُس نے کچھ مثبت پیشرفت ایودھیا اراضی مقدمہ میں سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے میں محسوس کی ہے جس میں سپریم کورٹ نے اِس معاملے کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ اراضی تنازعے کے مقدمہ کی سماعت اعتقاد کی بنیاد پر نہیں کی جائے گی۔ قبل ازیں دن میں سپریم کورٹ نے مسجد اسلام کا اٹوٹ حصہ ہے یا نہیں، اِس کا فیصلہ پانچ ججس پر مشتمل دستوری بنچ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔ پرسنل لاء بورڈ کے سینئر رکن ظفریاب جیلانی نے کہاکہ ہم عدالتی حکمنامے کا احترام کرتے ہیں اور اِسے ایودھیا مقدمہ کی مثبت پیشرفت تصور کرتے ہیں۔ ایک اور رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی عدالتی فیصلے کا احترام کرنے کی بات کہی۔ اُنھوں نے کہاکہ بورڈ چاہتا ہے کہ سپریم کورٹ 1994 ء کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور اِسے دستوری بنچ کے سپرد کرے تاکہ اِس تنازعہ کی مستقل یکسوئی ہوجائے لیکن فیصلے سے دو مثبت چیزیں سامنے آئی ہیں۔ ایک تو یہ کہ ایودھیا تنازعہ کی سماعت عقیدے کی بنیاد پر کی جائے گی جیسا کہ بورڈ کہہ رہا تھا۔ دوسرا 1994 ء کا فیصلہ موجودہ مقدمے پر اثرانداز نہ ہونے دیناچنانچہ سپریم کورٹ نے اراضی ملکیت تنازعہ کو موجودہ مقدمے کے دائرہ کار سے باہر قرار دیتے ہوئے دونوں کے ربط کو ختم کردیا۔