بابری مسجد مسئلہ پر آرڈیننس لانا جمہوریت کے قتل کے مترادف : دانشوران قوم 

لکھنؤ : سابق وزیر عمار رضوی نے کہا کہ بابری مسجد کے مسئلہ پر وشوا ہندو پریشد کی جانب سے ایودھیا میں دھرم سبھا منعقد کی گئی ۔ یہ بی جے پی کی ناکامی چھپانے ، عوام کے جذبات بھڑکانے کی ناکام کوشش کی گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی مٹی میں فرقہ وارنہ ہم آہنگی کی مہک آتی ہے ۔ عمارضوی نے کہا کہ ایودھیا میں جو بیانات دئے گئے وہ عدلیہ کی توہین ہے جس کا عدالت عظمیٰ کو نوٹس لینا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہ کے بھی بابری مسجد کے مسئلہ پر آرڈیننس جاری نہیں کرسکتی ۔ اگر کر تی ہے تو یہ عدلیہ ہی نہیں بلکہ جمہوریت کا قتل ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جب معاملہ عدالت میں زیر دوران ہے تو پھر اتنی عجلت کیوں کی جارہی ہے۔ ٹائمزآف انڈیا کے سابق ایڈیٹر اتل چندرا نے کہا کہ اس ہنگامہ آرائی کی اہم ذمہ دار آر ایس ایس اور بی جے پی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء میں مودی کی ناکامی پر توجہ نہ جائے اس لئے یہ ہنگامے ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہاں پڑھنے نہیں دیں گے ، زمین کی تقسیم منظور نہیں ، محض سیاسی شعبدہ بازی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آر ایس ایس جو چاہے گی وہ ہوگا ۔ ایسے حالات میں آئین اور قانون کا کیا حال ہوگا۔ مولانا عامر رشادی نے بھی سخت مذمت کرتے ہوئے ایودھیا کی سبھا کو تماشا اور ڈرامہ بتایا ۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں فرقہ پرست طاقتیں عارضی کامیابی تو حاصل کرسکتی ہے لیکن مستقل کامیابی انہیں حاصل نہیں ہوسکتی ۔