پرانے شہر میں بند کا اثر کامیاب، مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے
حیدرآباد ۔ /6 ڈسمبر (سیاست نیوز) بابری مسجد شہادت کی 25 ویں برسی مکمل طور پر پرامن رہی اور اس ضمن میں پولیس نے سکیورٹی کے وسیع تر انتظامات کئے تھے ۔ پرانے شہر میں بند کا اثر کامیاب طور پر دیکھا گیا اور تعلیمی ادارے ، دوکانات و دیگر تجارتی ادارے بند رہے ۔ پولیس کی جانب سے دونوں شہروں میں 48 گھنٹے کیلئے نافذ کئے گئے امتناعی احکامات کے تحت پولیس نے کسی بھی گروپ کو سڑکوں پر اکٹھا ہونے نہیں دیا ۔ بابری مسجد کی بازیابی کیلئے ریالی نکالنے کی کوشش کرنے والے درسگاہ جہاد و شہادت (ڈی جی ایس) کے 21 کارکنوں بشمول تنظیم کے صدر مسٹر محمد عبدالماجد کو میرچوک پولیس نے آج دوپہر مسجد حاجی کمال دارالشفاء سے گرفتار کرلیا ۔ ساؤتھ زون پولیس نے سکیورٹی کے زبردست انتظامات کرتے ہوئے 60 حساس اور 15 انتہائی حساس علاقوں میں بھاری پولیس فورس متعین کیا تھا تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے ۔ پرانے شہر کے مختلف علاقوں اور راستوں میں احتجاجی طور پر سیاہ پرچم لگائے گئے تھے جسے پولیس نے نکال دیا ۔ شہر میں چوکسی کے پیش نظر مختلف مقامات پر پولیس کی گشت میں شدت پیدا کردی گئی تھی اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ بند کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی تھی ۔ احتیاطی طور پر ریاپڈ ایکشن فورس اور تلنگانہ اسپیشل پولیس کے پلاٹونس کو تاریخی چارمینار اور مکہ مسجد کے قریب متعین کیا گیا تھا ۔ کمشنر پولیس حیدرآباد مسٹر وی وی سرینواس راؤ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے /6 ڈسمبر یوم سیاہ کے موقعہ پر بند کے اعلان کی صورتحال کا راست طور پر جائزہ لیا ۔ اسی دوران مجلس بچاؤ تحریک نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند اورگورنر ای ایس ایل نرسمہن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے بابری مسجد شہادت کیس میں انصاف کرنے کا مطالبہ کیا۔صدر ایم بی ٹی مجید اللہ خاں فرحت نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ کو قائم کیا جانا چاہیئے تاکہ دستور کے جذبہ کے مطابق ایک وقت مقررہ کے اندر بابری مسجد کیس کی یکسوئی کی جاسکے۔