اے ٹی ایم اب سے ’’ ائے گا تب ملے گا‘ نوٹ منسوخی پر ہوئی ممتابرہم۔ صدر جمہوریہ سے ملاقات

نئی دہلی:چہارشنبہ کے روز اپوزیشن جماعتوں کے ایک بڑے مارچ کی قیادت کے بعد ویسٹ بنگال چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کہاکہ عام آدمی اے ٹی ایم مشینوں کے پاس کیش کی آمد کے انتظار میں کھڑا ہے جو ایک صارفین کی رسائی سے کافی دور نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اے ٹی ایم کا مطالب ال ٹائم منی ہے مگر یہ اب ائے گا تب ملے گا ہوگیا ہے۔ترنمول کانگریس پارٹی نے نوٹ منسوخی پر ایک عام رائے قائم کرنے میں ناکامی کے بعد ممتا بنرجی کی قیادت میں44اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ پارلیمنٹ ہاوز تک مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف شکایت درج کرنے کی غرض سے صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی کو ایک یادواشت پیش کرنے کے لئے اس مارچ کا انعقاد عمل میں لایا۔بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ٹی ایم سی لیڈرس نے راشٹراپتی بھون کے باہر احتجاجی دھرنا بھی منظم کیا اور نوٹ منسوخی کے فیصلے سے فوری طور پر دستبرداری اختیار کرتے ہوئے منظم اور عوام کو تکلیف پہنچائے بغیر اس فیصلے کو لاگوکرنے کا مطالبہ کیا۔

سودیپ بندھو پادھیائے نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ یہ ایک منصوبہ بند طریقے سے انجام دئے جانے والا کام ہے۔ اسے مزید تفصیلی اور منظم طریقے سے لاگو کرناچاہئے تاکہ کالے دھن کی بازیابی ہوسکے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فیصلے کو ملتوی کرتے ہوئے اسے مزید بہتر انداز میں لایاجائے۔پارلیمنٹ کے لوک سبھا میں بھی حکومت کی جانب سے نوٹوں کی تنسیخ کے متعلق لائے گئے فیصلے پر ہنگامہ آرائی دیکھی گئی۔

سب سے پہلے کانگریس قائد آنند شرما نے حکومت کے فیصلے کو فینانسل انرکی سے تعبیر کیا۔ شرما نے کہاکہ ’’ یہ قانون بناء کسی نوٹس کے لاگوکردیاگیا جس کے لپیٹ میں سارا ملک متاثر ہوکر رہ گیا ہے‘‘۔مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کی حمایت کرتے ہوئے منسٹر فار اسٹیٹ پاؤر‘ کول ‘ نیو اور رنیوابل انرجی اور مائنس پیوش گوئل نے حکومت کے اس فیصلے کو سنجیدہ لوگوں کے لئے بہتر اور غیر سنجیدہ لوگوں کے لئے خطرناک بتایا۔سماج وادی پارٹی لیڈر رام گوپال یاد نے راجیہ سبھا عوام ایسے صورتحال سے گذر رہی ہے جس کا سامنا انہوں نے ایمرجنسی کے دور میں بھی نہیں کیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ اگر بی جے پی کے لوگ اب کسی دیہات میں جائیں گے تووہاں کی عوام ان کا استقبال بیلن سے کریگی ۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ شہروں میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی تکلیف ہے تو دیہی علاقوں میں ہے۔ وہاں پر کوئی بڑی نوٹ لینے کو تیار نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس چلر نہیں ہے۔

اگر یہ کسی دیہات میں جاکر ووٹ مانگے تووہاں کی عورتیں انہیں بیلن کے ساتھ سابق سکھائیں گے۔یادو نے وزیر اعظم کے اقدام کا مذاق اڑایا۔پچھلے شب کل جماعتی اجلاس کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے اپوزیشن سے اس اقدام پر تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہاتھا کہ ہم بدعنوانی ‘ کالا دھن اور جعلی کرنسی کے خلاف ایک مہم شروع کی ہے جس میں سرحد پار کی دہشت گردی بھی شامل ہے۔

ملک کے لئے تمام جماعتوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔