اے ٹی ایم اور کافی ویڈنگ مشین کی خدمات مفلوج ، بیت الخلاؤں سے تعفن
حیدرآباد ۔ 7 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : شہر میں عالمی نوعیت کے قائم کئے گئے اے سی بی شلٹرس اندرون ایک ہفتہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہو کر نام بڑے درشن چھوٹے میں تبدیل ہوگئے ۔ اے سی ناکارہ ہوگئے ۔ بیت الخلاؤں میں پانی کی قلت سے بدبو پھیل رہی ہے ۔ پینے کے پانی کی سہولت نہیں ہے ۔ اے ٹی ایم اور کافی ویڈنگ مشین کی خدمات مفلوج ہوگئی ہے ۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے ہفتہ 10 دن قبل گریٹر حیدرآباد کے چند مقامات پر جی ایچ ایم سی اور خانگی شعبوں سے اشتراک کرتے ہوئے ( پی پی پی ) کے تحت اے سی ماڈل بس شلٹرس کا افتتاح کیا تھا جس کی عہدیداروں کی جانب سے زبردست تشہیر کرتے ہوئے ایک کارنامہ کے طور پر پیش کیا گیا ۔ افتتاحی تقاریب میں دوسرے وزراء کو بھی مدعو کرتے ہوئے پبلسٹی حاصل کرنے کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کیا گیا ۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں اس طرح کے 800 سے زائد اے سی بس شلٹرس قائم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم پائیلٹ پراجکٹ کے تحت شروع کئے گئے اے سی بس شلٹرس ایک ہفتہ میں سہولتوں سے محروم ہوگئے جس پر عوام جی ایچ ایم سی پر اپنی ناراضگی اور برہمی کا اظہار کررہے ہیں ۔ ان بس شلٹرس میں اے سی ناکارہ ہوگیا ہے ۔ مفت وائی فائی کا اعلان کیا گیا مگر عوام کو وائی فائی کی سہولت دستیاب نہیں ہے ۔ مرد و خواتین کے لیے علحدہ علحدہ بیت الخلائیں تعمیر کئے گئے ہیں ۔ مگر پانی کی عدم دستیابی سے بدبو پھیل گئی ہے ۔ اے ٹی ایم ، کافی ویڈینگ مشین ، پینے کے پانی کی سہولت موبائل چارجنگ پوائنٹس وغیرہ کارآمد نہیں ہے ۔ عہدیداروں کی جانب سے بعض بس شلٹرس میں سہولت فراہم نہیں کی گئی جن بس شلٹرس میں سہولتیں فراہم کی گئی وہ ناکارہ ہوگئی ۔ کے پی ایچ بی مین روڈ پر 6 شلٹرس پر مشتمل اے سی بس شلٹرس قائم کئے گئے ہیں جن میں تین شلٹرس پر اے سی کام نہیں کررہا ہے ۔ ساتھ ہی وائی فائی بھی برابر کام نہ کرنے کی عوام شکایت کررہے ہیں ۔ دوسری سہولتیں بھی ٹھیک نہیں ہے ۔ مادھا پور میں ڈی وائیڈر پر اے سی بس شلٹر قائم کیا گیا ہے ۔ جس کا اے سی بھی ناکارہ ہوچکا ہے ۔ گذشتہ سال کی بارش سے اس مقام پر سڑک جھیل میں تبدیل ہوگئی تھی ۔ عوام پانی جمع ہونے کے مقام پر بس شلٹر تعمیر کرنے پر اعتراض کررہے ہیں ۔ عوام کا کہنا ہے کہ عہدیداروں کے درمیان تال میل کے فقدان سے بس شلٹر کارآمد ثابت نہیں ہورہے ہیں ۔ حکومت کی یہ کوشش نام بڑے درشن چھوٹے کے مماثل ہوگئی ہے ۔۔