تحقیقات میں ملزمین کی شناخت کرلی گئی ، مستقبل میں کسی بھی گروپ کی طرف سے اشتعال انگیزی روکنے کے اقدامات : ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ
علیگڑھ۔ 9 مئی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) ضلع نظم و نسق نے آج انتباہ دیا کہ اے ایم یو کیمپس کے 2 مئی کو پیش آئے تشدد میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ محمد علی جناح کے پورٹریٹ کے بارے میں تنازعہ چھڑجانے پر تشدد پھوٹ پڑا تھا ۔ علیگڑھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ چندرابھوشن سنگھ نے کہاکہ مجسٹریٹ کے ذریعہ تحقیقات کی جارہی ہے اور اس میں اُن تمام کی شناخت کرلی گئی ہے جو ان تمام واقعات میں غنڈہ گردی اور تشدد میں ملوث ہوئے جو 2 اور 8 مئی کے درمیان پیش آئے ۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس تشدد میں ملوث ہونے والوں کے خلاف سخت اور مثالی کارروائی کی جائے گی ۔ چندربھوشن نے کہا کہ ویڈیو گرافی کے ثبوت سے حکام کو ان تمام واقعات میں سرگرم رول ادا کرنے والوں کی شناخت کرنے میں مدد مل رہی ہے ۔ اے ایم یو اسٹوڈنٹس 2 مئی کو پولیس کے ساتھ اُلجھ پڑے تھے اور وہ دائیں بازو کے احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے جنھوں نے قبل ازیں کیمپس میں گھس کر بانی پاکستان کی وہ تصویر نکال دینے کا تقاضہ کیا تھا جو اسٹوڈنٹس یونین آفس کی دیوار پر کئی دہوں سے آویزاں ہے ۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ہندو یووا واہنی کے احتجاجیوں کو گرفتار کرنے کے بعد چھوڑ دیا ۔ پولیس نے کہاکہ انھوں نے بعد میں دو نوجوانوں کو گرفتار کیا ۔ ضلع حکام نے آج کہاکہ وہ یقینی بنائیں گے کہ غنڈہ گردی کی کسی بھی حرکت کیلئے ذمہ دار عناصر کیخلاف قانون کی سخت دفعات کے تحت الزامات عائد کئے جائیں تاکہ مستقبل میں ہر کسی کو اس طرح کی حرکت میں ملوث ہونے پر خوف محسوس ہو۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجئے کمار ساہنی نے ایک بیان میں کہا کہ اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین کے کئی قائدین نے اپنے مسلسل دھرنے کے دوران اپنی تقریروں میں وزیراعظم نریندر مودی کو نام لیکر نشانہ بنایا تھا ۔ انھوں نے کہاکہ یہ واضح اشارہ ہے کہ اے ایم یو میں ایجی ٹیشن نے سیاسی رنگ اختیار کرلیا۔ انھوں نے کہاکہ کوئی بھی جو اب شہر کے امن کو بگاڑنے کی کوشش کرے اُسے بخشا نہیں جائے گا ۔ اور اسٹوڈنٹس یونین لیڈروں کو متنبہ کیا کہ دھرنے کے دوران کسی بھی غیرقانونی سرگرمی سے اجتناب کرے۔ گزشتہ شام اسٹوڈنٹ یونین لیڈروں کی جانب سے انسانی زنجیری احتجاج کے اہتمام کی کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے ایس ایس پی نے کہاکہ اگر اسٹوڈنٹس نے اے ایم یو کیمپس سے باہر نکلنے کی کوشش کی ہوتی تو اُن سے قانون کے تحت سختی سے نمٹا جاتا کیونکہ سیکشن 144 لاگو کیا گیا ہے ۔ یہ سارا تنازعہ گزشتہ ہفتے شروع ہوا جب بی جے پی ایم پی ستیش گوتم نے اسٹوڈنٹ یونین آفس میں جناح کے پورٹریٹ کی موجودگی پر اعتراض کیا ۔ تب یونیورسٹی نے وضاحت کی تھی کہ اسٹوڈنٹ یونین کے تمام لائف ممبرس کا پورٹریٹ وہاں لگایا گیا ہے ۔